اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ آئین مقدس ہے، اس رپ عمل کرنا آپشن نہیں لازم ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آپ بھی ڈکٹیٹر کے اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں۔ میں نے اس وقت وکالت چھوڑ دی تھی۔ چیف جسٹس نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ کوئی ڈکٹیٹر آئے تو سب وزیر اور اٹارنی جنرل بن جاتے ہیں۔ جمہوریت آتی ہے تو سب لوگ چھریاں نکال لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئین میں دیا گیا اصول واضح ہے تو ہم کیوں نئی جہتیں نکال لیتے ہیں؟ ۔ آئین مقدس ہے اس پر عمل کرنا لازم ہے آپشن نہیں۔ تاریخ کی بات کرنی ہے تو پوری طرح سے کریں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آج بھی آئین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ ہمیں حقیقت کا سامنا کرنے کے بجائے اپنا سر ریت میں نہیں دبانا چاہیے۔ سب یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے ہم ماضی کی بات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک دن ہمیں کہہ دینا چاہیے کہ بہت ہوچکا۔ آئین کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔