اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس میں تھانہ آبپارہ میں درج 2 مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور رہنما پاکستان تحریک انصاف فیصل جاوید کی درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی، پی ٹی آئی وکلا سردار مصروف، آمنہ علی اور مرزا عاصم بیگ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل سردار مصروف نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر مجاز اتھارٹی کی جانب سے درج نہیں کروائی گئی، اگر ٹرائل ہو بھی جائے تو سزا ہونے کے امکانات نہیں ہیں، پراسیکیوشن کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں سوائے جھنڈوں کے۔
اسی کے ساتھ عمران خان، شاہ محمود قریشی اور فیصل جاوید کی درخواست بریت پر وکلاء نے دلائل مکمل کرلیے۔
بعد ازاں عدالت نے تھانہ آبپارہ کے دونوں مقدمات میں درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ مئی 2022 میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔
جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔