الیکشن کمیشن فیصلے کیخلاف احتجاج کا کیس: عمران خان، شاہ محمود سمیت دیگر ملزمان بری

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن نے الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف احتجاج پر درج مقدمے سے سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی و دیگر ملزمان کو بری کردیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، شہریار آفریدی، فیصل جاوید، راجہ خرم نواز، علی نواز اعوان اور اسد قیصر کو تھانہ آبپارہ میں درج مقدمات کے حوالے سے جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا۔

عدالت نے عمران خان، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، شہریار آفریدی، فیصل جاوید، راجہ خرم نواز، علی نواز اعوان، اسد قیصر سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا۔

سابق وزیراعظم عمران خان، شیخ رشید اور دیگر کی جانب سے سردار مصروف ایڈووکیٹ اور انصر کیانی نے دلائل دیے تھے۔

یاد رہے کہ عمران خان ، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید اور دیگر کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دینے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان نے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کے لیے سڑکوں پر آکرکئی مقامات پر ٹائرز جلاکر سڑکیں بلاک کردی تھیں۔

تاہم صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب پنجاب اور وفاق کی سرحد فیض آباد پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور آنسو گیس کے گھنے بادلوں نے انٹرچینج کو لپیٹ میں لے لیا۔

تھانہ کھنہ میں درج 2 مقدمات میں عمران خان کی حاضری کے حوالے سے رپورٹ طلب

دوسری جانب اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی نے تھانہ کھنہ میں درج 2 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (بانی پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی حاضری کے حوالے سے سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ جج طاہرعباس سپرا نے آئندہ سماعت پر غیر حاضر ملزموں کو اشتہاری قرار دینے کا بھی کہہ دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہرعباس سپرا نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کے خلاف تھانہ کھنہ میں درج 2 مقدمات کی سماعت کی۔

عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حاضری کے حوالے سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

جج طاہرعباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ جو ملزمان اگلی سماعت میں پیش نہیں ہوں گے ان کو اشتہاری قرار دیا جائے گا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں مقدمات کی سماعت 31 جولائی تک ملتوی کر دی۔