وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ جو فلمیں 60 فیصد بھارت سے باہر بنی ہیں انہیں ملک میں نمائش کی اجازت ہے،کوشش ہے اس سے ملکی صنعت متاثر نہ ہو۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کا بیرسٹر علی ظفر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی کی ہتک عزت کرنے پر کارروائی ضرور ہونی چاہیے، عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی کو متوازن کرنا ہوگا، آج کل سوشل میڈیا پر جھوٹ، فریب، فیک نیوز بہت ہے۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات عطا تاررڑ نے کہا کہ سنسر ر بورڈ میں بہت تنگ نظری سے دیکھا جاتا ہے۔ ایسی فلمز جو 60 فیصد بھارت سے باہر بنی ہیں ،ہاؤسز بھارت سے باہر ہیں ان کو چلنے دے رہے ہیں، کوشش ہے کہ اس سے ملکی صنعت متاثر نہ ہو۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ فلم عام آدمی کی تفریح ہے، چاردہائی سے غریب کو تفریح سے محروم کیا گیا۔ پاکستان پر جو پابندیاں عائد کر رکھی ہیں وہ ختم ہونی چاہیے ،وہ بے معنی پابندی ہے۔ ہمارے ہاں سنیما ختم ہوگئے اور وی سی آر آگئے۔اپنی فلم انڈسٹری کی قیمت پر دوسرے ملک کی انڈسٹری کو ہم نے پروان چڑھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ خوش فہمی میں رہے کہ لوگوں کو گندی چیز سے بچا رہے ہیں۔ کشادگی کا مظاہرہ کریں، فلموں کوآنے دیں یہاں چلنے دیں۔بسنت کے تہوار کو ختم کیا ، اس سے کروڑوں کو فائدہ ملتا تھا، ہم نے اپنے تہوار اور فلمز ختم کی اور پرتشدد افراد کو فروغ دیا۔
وفاقی وزیر عطا تاررڑ نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا اتھارٹی بہت مشاورت کے بعد تشکیل دی جائے گی۔چائلڈ پونوگرافی ، ڈیپ فیک پر کوئی قانون نہیں ہے۔ پیمرا ترمیمی بلز کے تحت رولز وزارت قانون کو بھجوا دیے ہیں ۔
سینیڑ علی ظفر نے کہا کہ آپ نے چینلز کو ہدایت دی ہے کہ کسی شخص کا نام نہیں لینا۔ چیئرمین پیمرا نے جواب دیا کہ ہم نے کوئی آرڈر نہیں کیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ٹوئٹر پر پابندی لگی ہوئی ہے جس پر عطا تارڑ نے کہا کہ یہ آئی ٹی اوروزارت داخلہ کے درمیان معاملہ ہے۔ ملک میں باقی سارے پلیٹ فارم چل رہے ہیں۔ ٹوئٹر کا حکومتی درخواست پر عملدآمد کرانے کا مسئلہ ہے ۔