بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت میں خاور مانیکا کے وکیل نے آج پھر دلائل کا آغاز کر دیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت جاری ہے،ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کر رہے ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان بھی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی توہین پر نوٹس ہوجاتا ہے تو ماتحت عدالتوں کے ججز کی توہین پر نوٹس کیوں نہیں ہوتا؟،دوران سماعت وکیل خاور مانیکا نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا ذکر بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے قوم سے معافی مانگی جاتی تو شکایت کنندہ خاور مانیکا بھی معاف کرسکتے ہیں، اس عدالت نے دیکھنا ہے کہ شکایت تاخیر سے جان بوجھ کر درج کرائی گئی یا نہیں، قانون میں کوئی قدغن نہیں کہ شکایت کتنے عرصے بعد درج کرائی گئی۔
وکیل نے دریافت کیا کہ کیا وراثت کا کیس 100 سال بعد نہیں سنا جاسکتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف سے عدت کے حوالے سے بیان کے ویڈیو کلپ پر دلائل دیے گئے، آج یہ یکم جنوری والے نکاح کو تسلیم کرتے ہیں اس سے پہلے اس سے انکار کرتے رہے ، خاور مانیکا کا کلپ چلایا گیا کہ وہ بشریٰ بی بی کی بڑی تعریفیں کررہے ہیں،خاور مانیکا کے وکیل نے عدالت میں خاور مانیکا کا ویڈیو بیان چلانے کی استدعا کردی جس پرخاور مانیکا کے ساتھ ساتھ ان کے صاحبزادے کا ویڈیو بیان عدالت کے سامنے چلایا گیا۔
بعد ازاں وکیل نے بتایا کہ عمران خان اور خاور مانیکا کے صاحبزادے نے یکم جنوری کے نکاح سے انکار کیا تھا، خاور مانیکا کے وکیل نے پی ٹی آئی کا تردیدی آفیشل لیٹر عدالت کے سامنے بھی پیش کردیا۔
اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ میں جب خاور مانیکا کا بیان ہوا تب یہ دستاویزات پیش کی گئی تھیں؟ وکیل زاہد آصف نے کہا کہ نہیں، اس وقت نہیں پیش کی گئیں ، ٹرائل کورٹ کے سامنے خاور مانیکا کا بیان چلایا گیا مگر ان کے صاحبزادے کا بیان نہیں چلایا گیا،جج نے مزید دریافت کیا کہ آپ کا گواہ تو کہتا ہے مجھے دوسرے دن ہی شادی کا پتا لگ گیا تھا، آپ لوگ طلاق کو تو مانتے ہیں نا؟ آپ دونوں حنفی کے پیروکار ہیں اور حنفی میں تین طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ شکایت میں پتا لگا کہ عدت میں نکاح کیا گیا ، جج نے ریمارکس دیئے کہ فقے کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ، یہ فقہ حنفیہ سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے تو عدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق عدت میں نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا آج آخری روز ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ملتوی کردی تھی۔
رواں ماہ 9 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ملتوی کردی تھی۔