اسلام آباد ہائیکورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکنے کا حکم دے دیا۔
صنم جاوید کے والد نے بیٹی کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے صنم جاوید کی رہائی کےلیے ان کے والد کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
صنم جاوید کے والد نے استدعا کی کہ صنم جاوید کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرنے اور غیر قانونی حراست سے فوری رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ صنم جاوید کیخلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے اور اس کیخلاف درج مقدمات پر کارروائی کو بھی روکا جائے۔
صنم جاوید کے والد نے درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد و دیگر کو فریق بناتے ہوئے صنم جاوید کو حراست میں لئے جانے یا اغوا کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکتے ہوئے شام ساڑھے پانچ بجے ہائیکورٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے بھی روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کو آج شام ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
صنم جاوید کی مسلسل عدالتوں سے رہائی کے بعد گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے ایف آئی اے کے کیس میں صنم جاوید کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم رہائی کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد پولیس نے صنم جاوید کو بلوچستان پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔