سابق وزیر اعظم عمران خان نے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے کا انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
عمران خان نے بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں 12 درخواستیں دائر کر دیں۔
اپنی درخواستوں میں عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے جسمانی ریمانڈ دیتے وقت ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، میں جیل میں قید ہوں، پولیس پہلے بھی تفتیش کر چکی ہے، جسمانی ریمانڈ دیتے وقت قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ عدالت کی جانب سے 12 مقدمات میں دیے گئے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ 15 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر 10 روزہ ریمانڈ دے دیا تھا۔
عمران خان کا تھانہ سرور روڈ میں درج 5، تھانہ گلبرگ کے 3 مقدمات اور تھانہ ریس کورس، تھانہ شادمان، تھانہ مغل پورہ اور تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج ایک، ایک مقدمے میں جسمانی ریمانڈ دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔