الیکشن کمیشن نے انتخابات میں خواتین کو 5 فیصد ٹکٹس نہ دینے پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سینئر سیاستدان سردار اختر مینگل، عوامی نیشنل پارٹی کے سابق صدر اسفندیار ولی اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔
الیکشن کمیشن نے مختلف سیاسی جماعتوں کےسربراہان کو 4 ستمبر کو طلب کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت 12 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیے ہیں، الیکشن کمیشن نے تحریک لبیک کے سعد رضوی اور پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈاپور کو بھی نوٹس جاری کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 206 پر عمل درآمد کیس کے حوالے سے نوٹس جاری کیے، کمیشن میں کیس کی سماعت 4 ستمبر کو ہوگی۔
یاد رہے کہ 25 جولائی کو انتخابات میں خواتین کو جنرل نشست پر پانچ فیصد ٹکٹ نہ دینے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے سماعت ملتوی کردی تھی۔
6 فروری کو خواتین کو جنرل نشستوں پر 5 فیصد ٹکٹ نہ دینے پر عورت فاونڈیشن نے الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔
عورت فاونڈیشن کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے خط میں مؤقف اپنایا گیا کہ پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، ٹی ایل پی اور ایم کیو ایم پاکستان خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ دینے میں ناکام رہی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم، اے این پی اور ٹی ایل پی خواتین کو جنرل نشست پر 5 فیصد ٹکٹ دینے میں ناکام رہی جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ(ن)، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) نے خواتین کو 5 فیصد نہیں دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ(ن)، ایم کیو ایم، پاکستان پیپلز پارٹی، ٹی ایل پی، جے یو آئی(ف) خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ دینے میں ناکام رہیں۔
خط میں کہا گیا کہ اگر یہ جماعتیں 5 فیصد ٹکٹ خواتین کو نہیں دیتیں تو وہ قانون کے تحت انتخابی نشان کے لیے اہل نہیں رہتیں۔
چیف الیکشن سے استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن قانون کی خلاف ورزی کا نوٹس لے اور خلاف ورزی کرنے والی جماعتوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔