اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ اسٹوڈنٹ کی بازیابی کے بعد پولیس رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، حساس اداروں کو بھی موبائل نمبرز اور گاڑیاں ٹریس کرنے سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے مغوی کی واپسی پر کیس ختم نہیں ہو جاتا اگر کوئی آ کر یہ کہہ دے کہ شمالی علاقہ جات چلا گیا تھا تو کیا کیس ختم ہو جائیگا؟، یہ پتہ لگانا ہے کہ 17 سالہ لڑکے کو کون لیکر گیا اور کہاں رکھا گیا؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے لاپتہ فیضان عثمان کی بازیابی کے بعد تفتیش آگے نا بڑھنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو فوری عدالت طلب کرکے کہا کیا میرے آرڈر میں کوئی ابہام تھا؟ ، یہ پولیس کی نااہلی ہے یا پولیس یہ کام کرنا نہیں چاہتی؟، تمام متعلقہ ادارے 7 دنوں کے اندر اندر تفصیلی رپورٹ عدالت کو جمع کرائیں۔