عافیہ صدیقی کیس تحریک بن چکا، پٹیشن ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست میں ترمیم کی استدعا منظور کرلی۔ عدالت نے فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتے میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی، وکیل درخواست گزار عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کیوں اس درخواست کو نمٹانا چاہتی ہے، اس میں حکومت کا کیا فائدہ ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم اس کیس میں جس حد جو کچھ کر سکتے تھے کر چکے ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ لمبی جہدوجہد والا کام ہے، عافیہ صدیقی کیس اب ایک تحریک بن چکی ہے، اس پٹیشن کو ختم کرنے سے مسئلہ ختم نہیں ہوگا، نہ حل ہوگا، اس کیس میں جو جو اقدامات حکومت کے تھے وہ اس عدالت نے کیے ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے مزید کہا کہ عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو امریکا کا ویزا ملا، عدالتی حکم کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کی پٹیشن میں وزیر اعظم نے خط لکھا، عدالت کی مداخلت کے بعد ہی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ان کی بہن عافیہ صدیقی سے ملاقات ممکن ہو سکی، عدالت کے حکم پر پاکستانی وفد امریکا گیا اور عافیہ صدیقی سے ملاقات بھی ہوئی۔

عدالت نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست میں ترمیم کی وکیل عمران شفیق کی استدعا منظور کرتے ہوئے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتے میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی، بعدازاں کیس کی سماعت دو ہفتوں بعد تک ملتوی کردی گئی۔