مخصوص نشستوں پر نظرثانی منظور، سپریم کورٹ میں پھر اختلاف

سپریم کورٹ کے 13 رکنی لارجر بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواستوں کو باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے اور تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ سماعت کل دوبارہ ہوگی اور توہین عدالت کی درخواست بھی اسی کیس کے ساتھ سنی جائے گی۔

بینچ کے 11 جج صاحبان نے اکثریتی رائے سے درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا، جبکہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ میں درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیا۔ بینچ میں کئی اہم ججز شامل ہیں، جن میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور دیگر شامل ہیں۔

سماعت کے دوران وکلاء سے سخت سوالات کیے گئے۔ جسٹس عائشہ ملک نے وکیل کی غیر تسلی بخش تیاری پر برہمی کا اظہار کیا، جبکہ جسٹس عقیل عباسی نے دلائل کو غیر متعلقہ قرار دیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے اعتراف کیا کہ عدالتی فیصلے پر صرف جزوی عملدرآمد کیا گیا ہے۔

اسی دوران، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایک اہم فیصلہ جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا کہ نظرثانی درخواست صرف واضح قانونی یا فنی غلطی کی بنیاد پر دائر کی جا سکتی ہے۔ فیصلے میں غیر ضروری درخواستوں پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔