پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان نے خبردار کیا ہے کہ عدلیہ کے اختیارات کو محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف قانونی برادری احتجاج شروع کرے گی۔
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ لگتا ہے کہ حکومت عدالتوں کے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے ’آئینی پیکیج‘ کے حوالے سے چہ مگوئیوں پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی ایسا پیکیج متعارف کرایا جاتا ہے وہاں پارلیمنٹ میں مہینوں اس پر بحث ہوتی ہے۔
سینیٹر حامد خان نے بتایا کہ پارلیمنٹ اپنا کردار ادا نہیں کر رہی، وزیراعظم آئینی عدالت کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تاحال عمل نہیں ہوا جو توہین عدالت کے مترادف ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
سینیٹر حامد خان نے خبردار کیا کہ ملک میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے متوازی عدالتیں قائم نہیں کی جا سکتیں اور نئی عدالتوں کے لیے نام نہاد ججوں کی تقرری قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ایسے اقدامات کیے گئے تو ملک بھر کے وکلا اس اقدام کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، انہوں نے توہین عدالت قانون کے خاتمے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے والی قوتیں توہین عدالت کے قانون کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔
انصاف لائرز فورم پاکستان چیپٹر کے صدر اشتیاق اے خان کا کہنا تھا کہ کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پارلیمنٹ کے تقدس کی بات کرتے تھے لیکن وہ نئی آئینی ترامیم کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع لندن پلان کا حصہ ہے۔