وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللّٰہ نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کے لیے اسمبلی میں نمبرز پورے نہیں، ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت اضافے سے متعلق آئینی ترمیم پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد جلسے میں انتہائی نامناسب الفاظ استعمال کیے، سنگجانی میں علی امین کی تقریر کے مطابق کوئی غیرآئینی کام ہوا تو سخت کارروائی ہوگی۔
پروگرام کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف لاہور میں جلسہ ضرور کرے گی، جس کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو لاہور آنے کے لیے اٹک پل بھی کراس نہیں کرنے دینا چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی تقریر کی وجہ سے پوری پی ٹی آئی معافی مانگنے پر لگی ہوئی تھی، آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وزیراعلیٰ خود افغانستان سے بات کریں۔
پارلیمنٹ ہاؤس سے پی ٹی آئی ایم این ایز کی گرفتاریوں کے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن لوگوں کو پارلیمنٹ سے گرفتار کیا گیا ان پر مقدمہ درج تھا، پی ٹی آئی ارکان کو پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتار نہیں کیا جانا چاہیئے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کہتی ہے کہ ایم این ایز کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا، یہ کہتے ہیں کہ کوئی پارلیمنٹ کے اندر سے لے گیا اور پولیس کے حوالے کیا، میں کہتا ہوں کہ تھانہ سیکریٹریٹ میں اس واقعے کا مقدمہ درج کروائیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اسلام آباد جلسے میں ان کی نیت تقاریر سے واضح ہے، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا جلسہ سیاسی جلسہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک اور 9 مئی کی تیاری کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ یہ لوگ اپنی سیاسی سوچ درست کریں، پھر لاہور بھی آئیں اور پورے ملک میں جلسے بھی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ججز کی مدت ملازمت میں اضافے سے متعلق آئینی ترمیم پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، نہ ہی آئینی ترمیم کے لیے اسمبلی میں ان کے نمبرز پورے ہیں۔