اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنگجانی جلسے کے بعد گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس عامر فاروق کے دلچسپ ریمارکس سے کمرہ عدالت اس وقت قہقہوں سے گونج اٹھا، جب دوران سماعت ایک موقع پر انہوں نے ریمارکس دیے کہ جس نے بھی یہ ایف آئی آر لکھی اس نے اچھی کامیڈی لکھی ہے، یہ اسلام آباد پولیس ہے یا رضیہ ہے جوغنڈوں میں پھنس گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے پی ٹی آئی جلسے کے بعد درج مقدمات اور گرفتاریوں کے معاملے پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت کی۔
پراسیکیوٹر جنرل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزمان کے وکلاء راجہ حلیم اور عادل عزیز قاضی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جی تو اسٹیٹ آگئی ہے، جسمانی ریمانڈ کے تمام آرڈرز ایک جیسے ہی ہیں، اسٹیٹ کو جواب دینے دیں کہ ایسا کیا ہو گیا تھا کہ آٹھ آٹھ روزکا جسمانی ریمانڈ دیا گیا، یہ تو ایسا عمل ہے جس کی کوئی مثال نہ ملتی ہو۔
پراسیکیوٹر جنرل کے ایف آئی آر پڑھ کر سنانے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس ایف آئی آر کا آتھر بھی دلچسپ ہے، یہ اسلام آباد پولیس ہے یا رضیہ ہے جوغنڈوں میں پھنس گئی، اداروں کا اپنا اپنا وقار ہے، کریڈٹ دینا ہو گا کہ بڑے عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنے کو ملی ہے، جس نے بھی یہ ایف آئی آر لکھی اس نے اچھی کامیڈی لکھی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ شعیب شاہین پر پستول ڈال دی، شعیب شاہین کو میں نہیں جانتا؟ گوہر خان کہہ رہے ہیں کہ پستول نکال لی، گوہر کو آپ اور میں نہیں جانتے؟ کامیڈی آپ نے پڑھ لی، اب اِن سے کیا برآمد کرنا ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا برآمد ہو گیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی بے ساختہ ہنسی نکل گئی، جس پر کمرہِ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ شیرافضل مروت سے بھی پستول برآمد ہوگیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ 4 دن ہو گئے، آپ نے جو کرنا تھا وہ کر لیا، 8 دن کا ریمانڈ کیوں دیا گیا؟ 2 دن کا دے دیتے، کسٹڈی دی جاتی ہے لیکن حتمی طور پر کسٹڈی کورٹ کی ہی ہوتی ہے، اس مقدمے میں مضحکہ خیز قسم کے الزامات لگائے گئے ہیں اور 8 دن کا ریمانڈ دے دیا، اگر الزام درست بھی مان لیں تو اس کا ایک طریقہ کار ہے ، یہ اسٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے جس پر فلم بن سکتی ہے۔
وکیل نے کہا کہ وہاب الخیری کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے، انسداد دہشت گردی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی لیکن سنی نہیں گئی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وہ ہمارا آرڈر لیٹ گیا ہوگا دیکھ لیتے ہیں، مختصر آرڈر ابھی کردیں گے تاکہ آپکو ریلیف مل سکے۔
بعدازاں عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔