وٹامن تھراپی: غیر سائنسی علاج

پوش علاقوں میں بغیر کسی تحقیق کے انجکشن کے ذریعے مختلف وٹامن تھراپی کا کاروبار شروع کر دیا گیاہے اوریہ دعوی کیا جارہا ہے کہ اس طریقے علاج سے خواتین سمیت نوجوانوں میں اضافی توانائی مل سکے گی جبکہ خواتین کو چہرے کی جلد کی چمک اورلمبے بال کرنے کے نام پرطبی ٹیسٹ کرائے بغیر اسکن تھراپی اور جسم میں وٹامن تھراپی (توانائی) حاصل کرنے کے نام پر اس غیر سائنسی علاج کی تشہیر مختلف سوشل میڈیا کے ذریعے کی جاری ہے جس میں ٹی وی کے معروف اداکاروں کے ذریعے خواتین کو خوبصورت رہنے کے لیے اس علاج کی طرف راغب کیا جارہا ہے۔

ان کلینکوں میں آنے والی خواتین اورمرد حضرات کوغیر رجسٹرڈفوڈ سپلیمنٹ بھی دیے جارہے ہیں، اس فوڈ سپلیمنٹ میں کون کون سے اجزا شامل ہیں اس سے عوام لاعلم ہیں اورنہ ہی ان کے تیارکردہ فوڈ سپلیمنٹ حکومت سے منظور شدہ ہیں، اس وقت کراچی میں جلد  کو چمکانا، وٹامن تھراپی کے  پیکیجز 10 ہزار روپے سے شروع ہو کر 2 لاکھ یا اس سے زائد  ہیں۔

آغا خان اسپتال کی سینئر ڈائیٹیشن  کا کہنا ہے کہ اضافی وٹامنز اور کیلشیئم کا استعمال انسانی جسم کے لیے مضر صحت ہے، وٹامن اور مختلف منرل کی کمی کے حوالے سے مستند ڈاکٹر سے علاج کرائیں، ایکسپریس ٹریبیون نے شہر میں مختلف علاقوں کا سروے کیا اور پتہ چلا کہ شہر کے پوش علاقوں میں وٹامن تھراپی، اسکن گلو کے کلینکس جگہ جگہ کھل گئے، جہاں بغیر کسی تحقیق کے لوگ اپنی شخصیت کو جاذب نظر بنانے کے لیے علاج کرانے کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔

غیر ضروری فوڈ سپلمنٹ کا استعمال ازخود نہیں کرنا چاہیے، ڈاکٹر اقبال آفریدی
کالج آف فزیشن اینڈ سرجنز پاکستان کے شعبہ نفسیات کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں خود کو جوان اور توانا دکھنے کے رحجان میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے اور یہ رحجان طبقہ اشرافیہ میں بڑھ گیا،طبی دنیا میں سائیکو کاسمیٹکس تھراپی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے،یہ طریقہ علاج عمر کم نہیں کرسکتا ہے، تاہم خواتین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ دوسری خواتین سے زیادہ پرکشش نظر آئیں۔

اسی وجہ سے پوش علاقوں میں مختلف کلینکوں میں انجیکشن کے ذریعے وٹامن تھراپی تجارتی بنیادوں پر کاروبار کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں خواتین کو اس علاج کی طرف راغب کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر مختلف ٹی وی اداکاروں سے ملٹی وٹامنز تھراپی کی تشہیر کروا رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ بغیر طبی ٹیسٹوں اور مستند ڈاکٹروں کے چیک اپ کرائے بغیر وٹامن تھراپی لینا نقصان دہ ہے،غیر ضروری فوڈ سپلمنٹ، وٹامن، آئرن اور کیلشیم کا استعمال ازخود نہیں کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر کی تجویزدواہی آپ کی صحت کیلیے بہتر ہوگی، ڈاکٹر آفتاب
ماہر فزیشن ڈاکٹر آفتاب حسین نے بتایا کہ پاکستان میں کوئی ایسی مستند ریسرچ موجود نہیں جس میں وٹامن تھراپی کے بارے میں درست معلومات موجود ہوں، انھوں نے طبی نصاب میں وٹامن، آئرن، کیلشیم کے بارے میں ابتدائی تعلیم دی جاتی ہے تاہم پاکستان میں وٹامن تھراپی کی کوئی ریسرچ موجود نہیں، اس کو ہم اندھا علاج کہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ وٹامن کے مختلف ٹیسٹوں کی سہولت تو موجود ہے لیکن جدید ٹیسٹ کی سہولیات کا ملک میں فقدان ہے، انھوں نے کہا کہ مستند فزیشن ٹیسٹ کے بعد وٹامن، کیلشیم اور آئرن کی ادویات تجویز کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ملک میں وٹامن تھراپی کرانے کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ وٹامن تھراپی اسکن گلو اور توانائی کو بڑھانے کے لیے پوش علاقوں میں اس کے علاج کے کلینکس کھل گئے ہیں، انھوں نے کہا کہ کوئی ایسی وٹامن کی دوا موجود نہیں ہے جو انسان کو مستقل جوان اور اس کے عمر کو روک سکے۔

ڈاکٹر آفتاب کا کہنا تھا کہ انسانی جسم میں اضافی توانائی بڑھانے کے تمام دعوے غلط ہیں اور میڈیکل سائنس میں ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے،انھوں نے کہا کہ خواتین اسکن گلو اور وٹامن تھراپی کرانے کا رحجان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، انھوں نے کہا کہ خواتین خود کو جاذب نظر بنانے کے لیے ازخود میڈیکل اسٹور سے وٹامن، آئرن اور کیلشیم کی گولیاں یا انجیکشن استعمال کرنا شروع کر دیتی ہیں، جو طبی نقطہ نظر سے غلط ہے،انھوں نے کہا کہ وٹامن، کیلشیم اور آئرن کا گولیوں آئی وی انجیکشن یا ڈرپس کی صورت میں زائد استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ہیے۔

وٹامن تھراپی کے کئی سیشن اور پیکیج ہوتے ہیں، سیکریٹری
وٹامن تھراپی کرنے والے ڈیفنس میں واقع ڈاکٹر کی لیڈی سیکریٹری نے بتایا کہ مریض کو چیک اپ سے پہلے فی مریض سے3500 روپے ایک دفعہ کی معائنہ فیس لی جاتی ہے،مریض کا معائنے سے قبل مریض کو مذکورہ جیزکیش یا ایزی پیسہ کے ذریعے فیس وصول کی جاتی ہے،فیس کی ادائیگی کا موبائل سے اسکرین شاٹ بناکر سیکریٹری کو بھیجی جاتی ہے جس کے بعد مریض کے معائنہ کی تاریخ مقرر کی جاتی اور مریض کا وڈیو لنک کے ذریعے معائنہ کیا جاتا ہے، لیڈی سیکریٹری نے بتایا کہ ڈاکٹر کا کلینک اسلام آباد میں ہوتا ہے لیکن مریضوں کو آن لائن فیسوں کی ادائیگی کے بعد معائنہ کرتے ہیں،وٹامن تھراپی کے مختلف سیشنز ہوتے ہیں جس کے پیکیجز الگ الگ ہیں، اس کے علاوہ جسم کو توانا رکھنے اور جاذب نظر بنانے کے لیے بھی علاج کے مختلف طریقہ کار ہیں۔

حکومتی سطح پرگائیڈ لائن یا پالیسی موجود نہیں، حرا
خواتین کے بناو سنگھار اور اسکن تھراپی سے وابستہ حرا نے اس بات کو تسلیم کیا کہ کراچی کے پوش علاقوں میں اس وقت اسکن گلو، وٹامن تھراپی، ایک منافع بخش کاروبار بن گیا ہے، ان کلینکس کے بارے میں عوام میں آگہی نہیں ہے کہ یہ محکمہ صحت سے رجسٹرڈ ہیں یا نہیں، ان میں سے کئی کلینکس میں فوڈ سپلمنٹ آئی وی انجیکشن اور ڈرپس کے ذریعہ خواتین اور زائد العمر افرادکو خوبصورت بنانے کے لیے بغیر کسی ٹیسٹ کے علاج کیا جا رہا ہے،حکومتی سطح پرگائیڈ لائن یا پالیسی موجود نہیں،اس علاج کی تشہیر کیلیے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

خوبصورت نظر آنے کیلیے مختلف پیکیجز کی پیشکش کی جارہی ہے،تشہیری مہم کا مقصد زیادہ سے زیادہ افراد کو اپنی طرف راغب کرنا ہے،اپنی شخصیت کو خوبصورت بنانے کیلیے سب سے زیادہ یہ علاج خواتین کرانا پسند کرتی ہیں،خواتین میں یہ رحجان مردوں کی نسبت زیادہ ہے یہ مہنگا ترین علاج ہے،یہ علاج کرنے والے مختلف ادارے اپنی پروڈکٹ کی تشہیر کے لیے شوبز کی نمایاں شخصیات کا سہارا لیتے ہیں۔

غیر قانونی طریقہ علاج اورکلینکس بند کرائینگے، سندھ ہیلتھ کیئر
سندھ ہیلتھ کیئر کے سی ای او ڈاکٹر احسن قوی صدیقی نے بتایا کہ پاکستان میں وٹامن آئی وی تھراپی کے نام پر غیر قانونی پریکٹس جاری ہے، انھوں نے بتایاکہ پوش علاقوں میں قائم مختلف کلینکس پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظور شدہ ڈرپ میں مختلف وٹامن،کیلیشیم اورملٹی منرل شامل کر کے اس ڈرپ پر اپنا لیبل لگا فروخت کررہے ہیں جس کو طبی زبان میں مس برانڈنگ کہا جاتا ہے اور یہ عمل پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کے خلاف اورغیر قانونی ہے، یہ کلینکس اپنے کسٹمرز سے ملٹی وٹامن ڈرپس کے نام پردس ہزارروپے وصول کررہے ہیں۔

انھوں نے بتایاکہ آئی وی انجکشن تھراپی کے نام پرڈرپ میں کون کون سے وٹامن شامل کررہے ہیں اس سے خواتین کسٹمرزبھی لاعلم ہیں اوران وٹامن یا کیمیکل کے کوئی سائنٹیفک شواہد بھی موجود نہیں، انھوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ جسم میں انرجی کے نام پر مختلف ڈرپس میں مختلف اشیا شامل کر کے قوت مدافعت بڑھانے کا دعوی کرکے فروخت کررہے ہیں، سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن نے جب ان غیر قانونی کلینکس کے خلاف کارروائی کی تو ہمیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس غیر قانونی طریقہ علاج اورکلینکس کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔

وٹامن کی کمی کی تصدیق طبی ٹیسٹوں سے ہوتی ہے،فرح سید
آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے شعبہ نیوٹریشن اینڈ فوڈ سروس کی ڈائی ٹیشن ماہر فرح سید نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جسم میں کسی بھی وٹامن کی کمی کی تصدیق طبی ٹیسٹوں سے کی جاتی ہے، اگر ٹیسٹ میں جسم کے وٹامن کم ہوں تو اس صورت میں اپنے معالج کے مشورے سے مذکورہ وٹامن کی ادویات استعمال کرسکتے ہیں تاہم بڑھتی ہوئی عمر یا کسی مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں وٹامن اے، ڈی، ای اور کیلشیئم کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس کمی کو معلوم کرنے کے لیے خون ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، جس کے بعد اس کمی کو پورا کرنے کے لیے مستند ڈاکٹرز مختلف وٹامنز اور کیلشیئم کی ادویات تجویز کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ وٹامنز کے لیے آئی وی انجیکشن یا ڈرپس سے اضافی وٹامنز لینے سے جسم کو نقصان ہوسکتا ہے، فرح سید نے کہا کہ وٹامنز تھراپی کے مختلف سیشنز کے پیکیجز الگ الگ ہیں اور ملٹی وٹامنز کی ڈرپ لگانے کی قیمت 10 ہزاریا اس سے زائد ہوتی ہے، انھوں نے کہا کہ پھل اور سبزی میں وٹامنز، آئرن اور کیلشیم موجود ہوتے ہیں۔