نیل پالش کو خواتین کہیں خوبصورتی بڑھانے کا ذریعہ تو کہیں اپنے ہاتھوں کیلئے لازم و ملزوم سمجھتی ہیں لیکن کیا کو علم ہے کہ آپ کی یہ نیل پالش کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہے؟
نیل پالش کو کینسر سے جوڑنے کا دعویٰ سوشل میڈیا انفلوئنسر صوفیا ایسپرنزا نامی خاتون کی جانب سے سامنے آیا۔
صوفیا نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے نیل پالش میں موجود اجزا سے متعلق معلومات حاصل ہونے کے بعد سالوں پہلے نیل پالش لگانا چھوڑدی تھی۔
پوسٹ میں صوفیا نے بتایا کہ ’میں نے کئی سال پہلے نیل پالش، جیل پالش اور مصنوعی ناخن سے متعلق ریسرچ کے بعد نیل پالش اور اس میں موجود کیمیکلز کی وجہ سے اسے نہ لگانے کا فیصلہ کیا‘۔
ماہرین کی کیا رائے ہے؟
انڈین ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر نشتھا پٹیل کے مطابق نیل پالش میں کئی زہریلے کیمیکل موجود ہوتے ہیں۔
*ماہرین کے مطابق ٹالوین نیل پالش کی تیاری کا ایک اہم جز ہے جس کے ذریعے نیل پالش کی چمک کو بڑھایا جاتا ہے لیکن یہی جز سردرد اور چکر کاسبب بھی بن سکتا ہے۔
نیل پالش کی تیاری میں شامل ہونے والا ایک کیمیکل ٹرائی فینائل فاسفیٹ ہے جب کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ کیمیکل جسم میں ہارمونز حتیٰ کہ تولیدی نظام میں بھی تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔
*نیل پالش میں شامل فارمل ڈیہائیڈ کو الرجی کے مسائل حتیٰ کہ کینسر کے اسباب سے منسلک کیا جاتا ہے۔
*نیل پالش میں شامل کیمیکل زائیلین خواتین میں چکر اور سردرد کا سبب بن سکتا ہے حتیٰ کہ جلدی اور آنکھوں کے مسائل کا بھی۔
احتیاطی تدابیر
نیل پالش خریدتے وقت لیبل پر لگے اجزا کو ضرور پڑھیں اور ایسی نیل پالش کا انتخاب کریں جو نقصان دہ کیمیکلز سے پاک اور تیز خوشبو سے پاک ہو، ایسی نیل پالش کا انتخاب کریں جو محفوظ اور ماحول دوست اجزا سے تیار کی گئی ہو۔
ایک بار نیل پالش کو لگانے کے بعد ہٹانے میں جلدی نہ کریں، وقفہ لے کر نیل پالش ہٹائیں تاکہ ناخنوں کی صحت متاثر نہ ہو اور ناخنوں کو بھی آرام مل سکے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ نیل پالش جتنی زیادہ چمکدار ہوگی اس میں نقصان دہ کیمیکل ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوگا لہٰذا حفظان صحت سے متاثرہ افراد کو نیل پالش سے مکمل گریز کرنا چاہیے۔
اگر آپ ہاتھ باقاعدگی سے نہیں دھوتیں تو آپ کو نیل پالش نہیں لگانا چاہیے۔