الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کرانے کیلئے مہلت دیدی۔
ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر ممبر خیبرپختونخوا اکرام اللہ کا کہنا تھا کہ ویسے آپ نے الیکشن کہاں کرائے تھے؟ 5 سال کے اندر آپ نے انتخاب نہیں کروائے، 5 سال کے بعد انٹرا پارٹی انتخاب کروائے، اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ممبر بلوچستان نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے الیکشن کیا چمکنی میں ہوئے تھے؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ نہیں جناب! انتخابات اسلام آباد میں بھی ہوئے تھے، ہم نے دستاویزات جمع کرانی ہیں، ہفتہ،10 دن تک کا وقت دے دیں۔
بنچ نے الیکشن کمیشن حکام سے سوال کیا کہ اگر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو ہم اب بھی تسلیم نہیں کرتے تو کیا مستقبل ہو گا؟ جس پر ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے جواب دیا کہ پارٹی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہے گا۔
دوران سماعت بنچ نے ڈی جی پولیٹیکل فنانس کو ہدایت کی کہ آپ ہمیں اس نکتے پر معاونت فراہم کریں۔
اس موقع پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم بھی اس معاملے پر آپ کو معاونت دیں گے، انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر الیکشن کمیشن جو کر سکتا تھا اس نے کر لیا۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کرانے کیلئے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ 6 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی چاروں متفرق درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
27 اگست کو الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انٹرا پارٹی انتخابات کیس میں سپریم کورٹ کی وضاحت آنے تک مقدمے کو زیر التوا رکھنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔