سندھ ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کے معاملے پر عدالت عالیہ نے وضاحت کیلئے چیف سیکریٹری سندھ کو ذاتی طور پر طلب کرلیا۔
دوران سماعت جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ 6 سال سے زیر التوا مقدمات میں جواب نہ آنے کے باعث ابتدائی مراحل میں ہیں۔
عدالت عالیہ نے مزید کہا جواب نہ آنے کی وجہ سے زیر التوا مقدمات میں اضافہ ہوتا ہے اور مدعیان کو نقصان پہنچتا ہے۔ عدالت میں اس سے پہلے بھی اسی وجہ سے تین بار ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو طلب کیا جا چکا ہے۔
جسٹس آغا فیصل نے مزید کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے آج بھی وہی پرانا موقف دہرایا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا 100 سے زیادہ محکمے ہیں، ان میں کوآرڈینیشن مشکل ہے۔ ان محکموں سے خط و کتابت کرتے ہیں، لیکن بروقت جواب موصول نہیں ہوتے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا چیف سیکریٹری سندھ سے میٹنگ کی تھی اور صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس آئینی ادارہ ہے، خط و کتابت کیلئے محض پوسٹ آفس نہیں، اگر چیف سیکریٹری ہی مسائل حل کرسکتا ہے تو انہیں بلا کر حل نکالتے ہیں۔