بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ فیصلے سے سب واضح ہوگیا، یہ چاہتے ہیں انہیں دو تہائی اکثریت اور امپائروں کو توسیع ملے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ خود چیف جسٹس نے بنوایا اور پھر تبدیل کردیا، مقصد سپریم کورٹ میں ڈکٹیٹر شپ قائم کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے بالکل ٹھیک موقف اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ماتحت عدلیہ مکمل کنٹرول جبکہ پاکستان پولیس سٹیٹ بن چکا ہے، عدلیہ پر حملے کیخلاف جمعرات جبکہ جمعہ کو اپنا طے شدہ احتجاج کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار امپائر ہی نہیں بلکہ انکی ٹیم کا اوپنر بلے باز جبکہ چیف جسٹس دوسرا اوپننگ بلے باز ہے، واضح ہوگیا وہ لندن پلان کا حصہ تھے جس نے قوم سے فراڈ کیا، ہماری کوئی پٹیشن نہیں سنی جا رہی، سب کچھ بے نقاب ہوگیا ہے۔
تھرڈ امپائر انکی پشت پر ہے، اس کو بھی توسیع دی جانی ہے، یہ ایک گروپ ہے، نیب ترامیم کیس چل رہا تھا، تب بھی کہا لیکن ہمیں نہیں سنا گیا، زبردست جج راستے میں آئے مگر ان کو ہٹا دیا گیا، اعجاز الاحسن اور مظاہر نقوی کو چیف جسٹس نے باہر کر دیا، قانون سازی سے جمہوری طریقے سے کیس لگنے کی خلاف ورزی کی گئی، یہ سپریم کورٹ پر سب سے بڑا حملہ ہے۔
ہفتہ کے روز راولپنڈی میں جلسہ کریں گے، اجازت نہ دی گئی تو احتجاج کریں گے، یہ وہ مارشل لاء ہے جو ضیاء اور مشرف کے مارشل لاء سے بھی سخت ہے، مشرف دور میں بڑے بڑے جلسے کیے لیکن کبھی ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ دریں اثنا وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی، ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہنے والی ملاقات میں لاہور جلسے کے بعد کی صورتحال، پنڈی کے اگلے جلسے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی بات چیت ہوئی، علی امین گنڈا پور میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئے۔