2018 میں دائر 14مختلف نظر ثانی درخواستوں پر 8 بینچ تشکیل، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے منٹس جاری

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 19 ویں اجلاس کے میٹنگ منٹس جاری کردیے گئے۔

ججز کمیٹی کے 23 ستمبر کو ہونے اجلاس کے منٹس جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق اجلاس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین خان اور سیکرٹری جزیلہ اسلم نے شرکت کی۔

منٹس کے مطابق سیکرٹری کمیٹی نے اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کا خط کمیٹی کے سامنے رکھا، سیکرٹری نے بتایا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی ہے، جسٹس منصورعلی شاہ نے کمیٹی کے ممبران کو خط نہیں دیا صرف سیکرٹری نے خط کی نقل فراہم کی۔

کمیٹی نے 2018 میں دائر ہوئی 14مختلف نظر ثانی درخواستوں پر 8 لارجر بینچ تشکیل دیے۔

جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 4 پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیے گیے ہیں، جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں پہلا بینچ جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دوسرا بینچ آڈیو لیکس سے متعلق نظر ثانی پر تشکیل دیا گیا، آڈیو لیک کیس جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تیسرے 5 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

ستلج راوی فورم نظرثانی کیس کیلئے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔ اس بینچ میں بنچ میں جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔

63 اے نظرثانی کیس چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔63 اے نظر ثانی کیس 30ستمبر ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا، لارجر بینچ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔ 

63 اے نظرثانی کیس کی سماعت 30 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے متضاد فیصلوں پر جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔ بینچ میں جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔