پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کے اعلان پر دن بھر وفاقی دارالحکومت کی مختلف سڑکوں اور علاقوں میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئيں، کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینک کر کارکنوں کومنتشر کیا۔
اسلام آباد کے اے کے فضل حق روڈ، چائنا چوک اور چونگی نمبر 26 پر کارکنوں اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی دن بھر جاری رہی۔
26 نمبر چونگی سے پی ٹی آئی کے چار کارکنوں کی گرفتاری عمل میں آئی، اس سے پہلے آئی جی اسلام آباد 30 سے زائد کارکنوں کی گرفتاری کا اعلان کرچکے ہیں۔
گرفتار افراد میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں جنہیں ڈی چوک سے شام کے وقت گرفتار کیا گیا۔
پولیس کی شیلنگ کے بعد فیض آباد پل پر پہنچنے والے کارکن منتشر ہوگئے جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ پر پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی۔
دوسری جانب رات ہوتے ہی انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹر چینج، مری روڈ، آئی جے پی روڈ اور اسلام آباد ایکسپریس وے پر لائٹیں بند کردی گئيں۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا کا قافلہ بھی کئی گھنٹوں سے موٹر وے پر برہان انٹرچینج کے قریب پتھر گڑھ کے مقام پر موجود ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ پولیس شیلنگ کررہی ہے، ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچیں گے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعدپاک فوج کے دستوں نے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد پاک فوج کے دستوں نے اسلام آباد میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیے۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج کے دستوں کی اسلام آباد اور گردو نواح میں تعیناتی کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ شہریوں کےجان ومال کے تحفظ،امن وامان برقرار رکھنے کیلئے پاک فوج کا علاقے بھر میں گشت شروع ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی شرپسند کو امن و امان تہہ و بالا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔