پشاور ہائی کورٹ نے آئینی ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت کو بنا کسی پیشرفت کے 22 اکتوبر تک ملتوی کردیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد آئینی ترامیم کا مسودہ ہبلک کیا جائے گا۔
پشاور ہائی کورٹ میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے کسی کو نامزد نہیں کیا۔ جس پر جسٹس ارشد علی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیا کیس ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ان کا جو کیس ہے اس طرح کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا ہے۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کیا ہم سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے پابند ہیں جس پر علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے عدالت اس کی پابند نہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے کہا کہ وزیرقانون سے بات ہوئی ہے، ترامیم پر اپوزیشن اور دیگر جماعتوں سے مشاورت ہورہی ہے اور تمام سیاسی پارٹیاں اس میں شریک ہیں۔
جسٹس ارشد علی کا کہنا تھا کہ اگر مشاورت ہورہی ہے تو پھر تو کسی نتیجہ پر پہنچ کر یہ مسودہ کو پبلک کریں گے ناں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بلکل اس کو پھر پبلک کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ اس کیس میں دلائل دیں گے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا اٹارنی جنرل جو کہیں گے، اس کے مطابق میں کروں گا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ پھر مشاورت کرلیں، ہم اس کیس کو 22 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہیں۔