چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل تھے۔
پاکستان بار کونسل کے ممبران کی جانب سے وکیل حامد خان عدالت میں پیش ہوئے اور مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔
وکیل درخواست گزار حامد خان کا کہنا تھا ہم درخواست واپس لینا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کوصرف درخواست واپس لینےکیلئے وکیل کیا گیا؟ عابد زبیری خود بھی درخواست واپس لے سکتے تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اعتراضات کے ساتھ دوسری درخواست بھی مقرر ہے، جس پر حامد خان نے کہا ہم دونوں درخواستیں واپس لیتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا آپ صرف اعتراضات کے خلاف اپیل واپس لے رہے ہیں یا اصل درخواست بھی واپس لے رہے ہیں، حامد خان بولے ہم درخواست اور اعتراضات کے خلاف دونوں اپیلیں واپس لے رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا درخواست 6 وکلا نے دائر کی تھی، وہ خود بھی کہہ سکتے تھے واپس لینا چاہتے ہیں، حامد خان صاحب مجھے یقین ہے آپ کی خدمات باضابطہ طور پر لی گئی ہوں گی۔
سپریم کورٹ نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواستیں واپس لینے کی بنیاد خارج کر دیں۔