چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری،پی ٹی اآئی نے اچانک یو ٹرن کیوں لیا ؟، عین بل کی منظوری کے دن پی ٹی اآئی کی سیا سی قلابا زی نے حیران کردیا۔
سیاسی کمیٹی نے بائیکاٹ کا جواز بنایا ، پی ٹی آئی کی قیادت کا خیال تھا کہ مو لا نا فضل الرحمان کسی صورت بھی حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے اور ترمیمی بل منظورنہیں ہو سکے گا، جب پتہ چلا مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے تو حسب رویت یو ٹرن لے لیا، بانی چیئر مین عمران سے مشاورت کیلئے ملاقات کا مطالبہ کیوں کیا گیا؟
26ویں ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے سید خور شید احمد شاہ کی سر برا ہی میں قائم خصوصی پا ر لیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں با قاعدگی سے شرکت کرنے اور جےیو آئی ف کے سر براہ مو لا نا فضل الر حمان کے ساتھ تواتر سے ملاقاتوں کے بعد اتوار کے روز عین بل کی منظوری کے دن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے یہ حیران کر دینے والا اعلا میہ جاری کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر رائے شماری کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا جا ئے گا۔
سیا سی حلقے پی ٹی آئی کی اس سیا سی قلابازی پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں۔ سیا سی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس اس مرحلے پر بائیکاٹ کا کوئی جواز نہیں تھا۔سیاسی کمیٹی نے بائیکاٹ کا جواز یہ بنایا ہے کہ انتخابات پر ڈاکہ ڈال کر ایوانوں پر قابض گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا جواز نہیں ہے۔
مینڈیٹ چور سرکار اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ کرنا اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا چاہتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ حکومت کو آئین بدلنے کا اختیار نہیں ہے تو پھر بیرسٹر گوہر اور عمرا یوب خان اور ملک عامر ڈوگر خصوصی پا رلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کیوں شریک ہوتے رہے؟ حکومتی مسودہ کیوں مانگا گیا؟ مولا نا فضل الرحمان کے ساتھ تر میمی مسودہ پر مشاورت کیوں کی گئی ؟ بانی چیئر مین عمران خان سے مشاورت کیلئے ملاقات کا مطالبہ کیوں کیا گیا؟
سیاسی حلقوں میں یہ کہاجا رہا ہے کہ دراصل پی ٹی آئی کی قیادت کا خیال تھا کہ مو لا نا فضل الرحمان کسی صورت بھی حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے اور یہ ترمیمی بل منظور نہیں ہوسکے گا لیکن جونہی بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد مو لا نا فضل الرحمان نے ہفتہ کی شب یہ اعلان کیا کہ ان کامسودے پر اتفاق ہوگیا ہے تو پی ٹی آئی نے حسب روایت یو ٹرن لے لیا اور بائیکاٹ کا اعلان کردیاجس پر سب کو تعجب ہوا۔
اے این پی کے رہنما سنیٹر ایم ولی خان نے اتوار کو سینٹ میں خطاب کے دوران بیرسٹر علی ظفر کو اس نکتے پر آڑے ہاتھوں لیا۔