سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران سینئر ترین جج، جسٹس سید منصور علی شاہ نے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا، کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ اگر ہم خود آئینی مقدمے کا فیصلہ کر دیتے ہیں تو ہمیں کون روکنے والا ہے؟ نظر ثانی بھی ہمارے پاس آئیگی تو ہم کہہ دینگے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے۔جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اورجسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سوموار کے روز ٹیکس سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کی تو اسی دوران سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کا ذکر ہوا۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے کہاکہ اس مقدمہ کی سماعت آئینی بینچ کریگا ، ہم تو ریگولر کیس سن رہے ہیں،جس پر جسٹس سید منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ اسوقت کوئی آئینی بینچ نہیں ہے تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اسکا کیا کرنا ہے؟ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھے گا؟ کیا ہم غیر آئینی ہیں؟ مطلب ہے کہ جب تک آئینی بینچ نہیں بیٹھتا، آئینی مقدمات نہیں سنے جائینگے، ہم اس مقدمہ کو بھی سن بھی لیں تو کوئی ہمیں پوچھ نہیں سکتا ہے، اب مقدمات سے متعلق بار بار یہ سوال سامنے آرہا ہے کہ کیس کی سماعت ریگولر بنچ کریگا یا آئینی بنچ؟ اگر ہم کیس کا فیصلہ کر بھی کر دیتے ہیں تو کیا ہو گا؟ چلیں اگر ہم خود فیصلہ کر دیتے ہیں تو ہمیں کون روکنے والا ہے؟ اگر نظر ثانی بھی ہمارے پاس آئیگی تو ہم کہہ دینگے کہ ہمارا دائرہ اختیار ہے۔