بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام اور آر پی او راولپنڈی کی معافی قبول

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کے باوجود جیل میں بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام اور آر پی او راولپنڈی کی معافی قبول کرتے ہوئے آخری وارننگ کے ساتھ توہینِ عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر عمر ایوب خان اور علی اعجاز بٹر کی جانب سے آر پی او راولپنڈی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف دائر توہینِ عدالت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

اس موقع پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے یقین دہانی کرائی کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہو گا۔

دورانِ سماعت ریجنل پولیس افسر راولپنڈی بابر سرفراز اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبدالغفور انجم عدالت میں پیش ہوئے۔

آج دورانِ سماعت ایک موقع پر شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمارے ملک کا نظام ہی ایسا ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ شعیب صاحب ملک کا نظام ایک یا دو عدالتوں سے ٹھیک نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے ملک کا نظام عدالتوں اور پارلیمنٹ کے ہاتھ سے نکل کر کہیں اور جا چکا ہے۔

عدالت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خلیق الزمان نے کہا کہ عدالتی حکم کے حوالے سے پولیس کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا، ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کریں۔

عدالت نے کہا کہ بچے بچے کو معلوم تھا کہ کورٹ نے آرڈر کیا تھا، آپ کہہ رہے ہیں ہمیں یہ آرڈر معلوم ہی نہیں، مستقل بنیادوں پر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

عدالت نے کہا کہ مجھے میسج آ رہے تھے کہ یہ آپ نے کیا آرڈر کر دیا ہے؟ چلیں اس کو چھوڑیں، یہ ساری صورتِ حال آگے چل کر کلیئر ہو جائے گی۔

شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم گیٹ کے اندر تھے، اپوزیشن لیڈر کو گھسیٹ کر لے جانے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ اس طرح لوگوں کو پکڑ رہے ہیں آپ اپنی ساکھ کھو رہے ہیں، بادی النظر میں دانستہ طور پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی گئی، مجھے پتہ ہے کہ آپ نے جان بوجھ کے نہیں کیا، آپ سے کروایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی جیل میں ملاقات روکنے کا کس نے کہا تھا؟ آپ یہ بتا دیں تو کارروائی آپ کے نہیں بلکہ اُن کے خلاف کروں گا، ورنہ مجھے آپ کے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ دو دن پہلے میں نے ان کو میسج بھی کیا کہ آئیں ملاقات کے لیے لیکن وہ نہیں آئے۔

عدالت نے پوچھا کہ اگلی دفعہ آپ کو فون آئے گا تو کیا کریں گے؟

سپرنٹنڈنٹ جیل نے جواب دیا عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد ہو گا۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ عدالت ایک آخری موقع دے دے۔

شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا عدالتی احکامات کے باوجود 4،4 گھنٹے مجھے اڈیالہ جیل کے گیٹ پر بٹھایا جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ شعیب صاحب غصہ ان پر نکال رہے ہیں، یہ کسی اور پر نکالیں۔