بھارتی باشندے بیرونِ ملک رہائش کیلئے شہریت چھوڑنے لگے

مودی سرکار کی طرف سے ترقی اور خوش حالی کے غیر معمولی دعوووں کے باوجود ایک معاملہ ایسا ہے جو حکومتی دعووں کی پول پٹی کھول دیتا ہے۔ بھارت کے باشندے ملک کو چھوڑ کر بیرونِ ملک قدم جمانے کے بھرپور خواہش مند ہیں۔

2022 میں بھارتی باشندوں نے ریکارڈ تعداد میں دوسرے ملکوں کی شہریت حاصل کی اور اپنے بھارتی پاسپورٹ سرینڈر کردیے۔ بھارت کے نوجوانوں میں مایوسی کا گراف بلند ہو رہا ہے۔ وہ اس بات کا شِکوہ کرتے رہتے ہیں کہ اُنہیں اپنی صلاحیت و سکت کے مطابق اجرت نہیں مل رہی۔

ایک 23 سالہ بھارتی نوجوان کا شکوہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ وہ ایک لاکھ روپے کمارہا ہے جبکہ اُس کے دوست بہتر تعلیم پاکر اُس سے کہیں زیادہ کمارہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک لاکھ روپے کا مطلب ہے پاکستانی 3 لاکھ 30 ہزار روپے۔

بھارت کے نوجوانوں میں بیرونِ ملک ملازمت ہی کا رجحان پروان نہیں چڑھ رہا بلکہ وہ بھارتی شہریت چھوڑ کر دوسرے کسی ملک کی شہریت کے حصول کے لیے بھی سرگرداں دکھائی دیتے ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ 2011 اور جون 2023 کے دوران کم و بیش 17 لاکھ 50 ہزار بھارتی باشندوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے پاسپورٹ سرینڈر کیے۔ یہ بھارتی باشندے امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، برازیل، آئس لینڈ، ویٹیکن اور اینٹیگوا اور باربودا سمیت 135 ملکوں میں آباد ہوئے۔

اس وقت بھارت میں دہری شہریت کی پالیسی نہیں۔ صرف 2022 میں 2 لاکھ 25 ہزار 620 بھارتی باشندوں نے بیرونِ ملک شہریت کے حصول کے لیے اپنی بھارتی شہریت چھوڑ دی۔

ہینلے پرائیویٹ ویلتھ مائگریشن رپورٹ 2023 کے مطابق بھارت سے دولت مندوں کے رخصت ہونے کے رجحان میں کمی آئی ہے۔ اندازہ ہے کہ 2024 میں 4300 ملینیئرز بھارت کی شہریت ترک کرکے کہیں اور سکونت اختیار کریں گی۔

دو عشروں کے دوران دنیا بھر کے ملازمتیں تلاش کرنے کے معاملے میں بھارتی باشندوں کا جوش و خروش بہت نمایاں رہا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق ایک کروڑ 30 لاکھ بھارتی محنت کش، ہنرمند اور ماہرین بیرونِ ملک مقیم ہیں۔

اس وقت متحدہ عرب امارات میں 35 لاکھ 54 ہزار، سعودی عربم یں 22 لاکھ 19 ہزار، کویت میں 8 لاکھ 29 ہزار، قطر میں 8 لاکھ، عمان میں 5 لاکھ 30 ہزار بھارتی باشندے خدمات انجام دے رہے ہیں۔