اسلام آباد میں بلیو ایریا میں خیبر چوک کے قریب پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف پولیس نے آپریشن کرتے ہوئے متعد مظاہرین کو گرفتار کر لیا، کچھ کارکن بھاگ گئے۔
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہلیہ بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو حراست میں لینے کی اطلاعات ہیں، تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
علی امین گنڈا پور، بشری بی بی بلیو ایریا میں کلثوم پلازہ کے قریب گاڑیوں میں موجود ہیں، پی ٹی آئی مظاہرین کی قلیل تعداد گاڑیوں کے پاس موجود ہے۔
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ قافلے میں لوگ منتشر ہوگئے، بشریٰ بی بی کو تحویل میں لینے کا امکان ہے، ویمن اسکواڈ کو روانہ کردیا گیا ہے، جبکہ جناح ایونیو کو پولیس نے مظاہرین سے خالی کروا لیا ہے۔
اسلام آباد میں پولیس اور رینجرز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین سے جناح ایونیو خالی کروا لیا اور احتجاجی مظاہرین کو خیبر پلازہ سے آگے تک دھکیل دیا گیا۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کی اسلام آباد کے ریڈ زون میں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں، سارا دن آنکھ مچولی جاری رہی، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ڈی چوک میں کچھ کنٹینرز رسیوں کی مدد سے ہٹا دیے، کچھ کنٹینرز کو پلٹ دیا، گیس ماسک پہنے، ڈنڈوں اور غلیلوں سے مسلح کارکنوں نے پولیس پر پتھر برسائے، غلیلوں سے نشانہ بنایا۔
پولیس نے کارکنوں پر شیلنگ کرتے ہوئے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی، کارکنوں نے گرین بیلٹ کی جھاڑیوں کو آگ لگا دی، رینجرز نے پہنچ کر ڈی چوک کو کلئیر کیا، پی ٹی آئی کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلہ بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ اسلام آباد میں سیونتھ ایونیو پہنچا۔
کارکنوں سے خطاب میں بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ کوئی اور لیڈر ہوتا تو ڈیل کرلیتا، مسلمان مسلمان کو نہیں مارتا، ہم پر شیلنگ کیوں کی جا رہی ہے؟
بشریٰ بی بی نے کارکنوں سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی تک ڈی چوک نا چھوڑنے کا وعدہ بھی لیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کارکنوں سے خطاب میں کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ پرُامن رہنے کا درس دیا ہے، بانی پی ٹی آئی کے احکامات آنے تک ہم ڈی چوک سے آگے نہیں جائیں گے۔
اس سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی تو سنگ جانی پر احتجاج کے لیے راضی ہوگئے تھے لیکن بشریٰ بی بی نے منع کردیا اور کہا کہ وہ ڈی چوک ہی جائيں گے، جس کی وجہ سے حکومت کی مضافات میں احتجاج کرنے کی تجویز قبول نہ ہوسکی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات پورے کیے بغیر مسئلہ خوشگوار انداز میں حل ہونا نا ممکن ہے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی قانونی عمل سے ہونی ہے لیکن اس کا بٹن حکومت کے ہاتھ میں ہے۔