وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈا کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں خطاب کے دوران وفاق کو دھمکی آمیز بیان کے بعد وزیردفاع خواجہ آصف نے آڑے ہاتھوں لے لیا۔
واضح رہے کہ گنڈا پور نے کہا تھا کہ چیلنج کرتا ہوں ہمت ہے تو لگاؤ گورنر راج، ایسا نہ ہو کہ ہم بھی نعرے لگادیں کہ ایسا ہے تو ایسا ہی سہی۔ اسلحہ اور بارود ہمارے پاس بھی ہے، ڈرو! اس دن سے جس دن ہم گولی کا جواب گولی سے دینے کا کہیں۔
اس کے جواب میں وزیردفاع خواجہ آصف نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر جواب دیا کہ ’اس کی رنگ بازی کا کوئی جواب نہیں، پی ٹی آئی پختونخوا کی لیڈرشپ میں کوئی اس کے اجلاس میں شرکت نہیں کرتا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کسی کو اس (گنڈا پور) پراعتبار نہیں، پرسوں بلیو ایریا سے فرار کے وقت جتنی جوتیاں اور ڈنڈے اسکے گاڑی کو پڑے ہیں اسکے بعد بھی اسکی بھڑکیں دیکھو، اسلام آباد پر تین ناکام حملوں کے بعد بھی اسکا کانفیڈنس دیکھو، بشریٰ بی بی اور گنڈا پور میں کون بڑا دو نمبر؟ مشکل فیصلہ ہے‘۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں خیبرپختونخوا کی صورتحال پرتبادلہ خیال ہوا جس میں اٹارنی جنرل، وزیرقانون نے صوبائی حکومت کے اقدامات کے حوالے سے قانونی آپشن پربریفنگ دی جبکہ متعدد کابینہ ارکان نے بھی گورنر راج کی آپشن کی حمایت کی۔
بعدازاں جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی حمایت نہیں کی۔ اور کہا کہ گورنر راج جمہوریت کے منافی ہے، البتہ آئین میں گنجائش ہو تو ناگزیر حالات میں لگایا جا سکتا ہے۔