کرم میں سیز فائر کے باوجود کشیدگی میں کمی نہیں آسکی، فریقین میں جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تناز ع کے حل کے لیے 5 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی۔
کرم پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع کے مختلف مقامات پر 11 روز سے فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ واقعات میں مزید 6 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق جھڑپوں اور گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعات میں اب تک 123 افراد جاں بحق اور 186 زخمی ہو چکے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود نے بتایا ہے کہ لوئر کرم کے مختلف مقامات پر سیز فائر کرکے پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں آج فائر بندی کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
سماجی راہنما میر افضل خان کا کہنا تھا کہ پاراچنار-پشاور مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے راستے 50 روز سے بند ہیں، شاہراہوں کی بندش سےاشیائےخورونوش اور ادویات ختم ہوگئی ہیں، جس کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہیں۔
دریں اثنا، کرم کی صورتحال پر گرینڈ جرگے کےلیے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی صوبے کی سیاسی قیادت کے ہمراہ کمشنر ہاوس کوہاٹ پہنچ گئے۔
کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں جرگے سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کا پہلا حل مذاکرات ہیں، سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن قیام امن کے لیے سب ایک ہیں، 5 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔
اس موقع پر پر وفاقی وزیر امیر مقام نے مسائل کا حل بات چیت سے نکالنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کرم کی صورتحال پر توجہ دے، قیام امن کے لیے پی ٹی آئی کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں ۔