انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سمیت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے آج گرفتار کیے گئے رہنماؤں کو پیش نہ کرنے پر توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کردیا۔
آج اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) گیٹ حملہ کیس کی سماعت کے دوران بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 60 ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی جس کے بعد لیڈر عمر ایوب خان اور سابق وزیر قانون پنجاب راجا بشارت، ماجد دانیال، احمد چٹھہ اور ملک عظیم کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاری کے معاملے پر ان کے وکیل نے انسداد دہشت گردی کی اسی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے سامنے درخواست دائر کی جس پر سماعت کرتے ہوئے انہوں نے آج رات ساڑھے 7 بجے ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر ڈویژن محمد نبیل کھوکھر ملزمان کو پیش کریں۔
بعد ازاں رہنماؤں کی پیشی سے قبل عدالت کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی اور ڈنڈا بردار فورس بھی طلب کرلی گئی، تاہم رہنماؤں کی پیشی میں تاخیر کی گئی جس پر عدالت نے ایس پی صدر ڈویژن محمد نبیل کھوکھر کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔
جج امجد علی شاہ نے جاری نوٹس میں کہا کہ ایس پی صدر صبح 9 بجے ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر حکم میں تعمیل میں ناکامی کی وضاحت کریں۔
اس پیشرفت کے بعد عمر ایوب ، راجا بشارت اور احمد چٹھک کو اٹک پولیس نے گرفتار کر لیا، پی ٹی آئی قائدین کے خلاف تھانہ انجرا اٹک، حسن ابدال اور حضرو میں دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کے گئے ہیں۔
تینوں ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے ڈی پی او اٹک نے واٹس ایپ پر راولپنڈی پولیس سے رابطہ کیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ چوکی سے پولیس لائنز راولپنڈی منتقل کر دیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کو اٹک پولیس کے انسپکٹر مظہر حسین کے حوالے کیا جائے گا جو انہیں متعلقہ تھانے منتقل کریں گے۔
ان کے علاوہ پی ٹی آئی کارکنان ماجد دھنیال اور ملک عظیم کو تھانہ دھمیال پولیس نے گرفتار کر لیا اور انسپیکٹر افضل تھانہ دھمیال انہیں لے کر اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئے۔
مائنس عمران خان نہیں ہوگا، انہیں لوگوں کے دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا، بابر اعوان
اے ٹی سی راولپنڈی کے باہر وکیل بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان میں عدلیہ کے لیے چیلنج ہے، صوبے کی عدالت نے عمر ایوب، راجا بشارت کو آرڈر دیا، 29 نومبر تک اس دوران مقدمات میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا، کورٹ کا آرڈر ہمارے پاس ہے، میں ابھی اڈیالہ جارہا ہے، جج کو بتایا کہ ہم کیس چلا رہے تھے کل سے کوئی اڈیالہ نہیں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جج صاحب کو بتایا کہ عدلیہ کی توہین ہے، یہ پنجاب پولیس کی پاکستان کے لوگوں کے ساتھ جنگ ہے، یہ جنگ امن سکون نہیں رہنے دے گئی، جج صاحب کو بتایا کہ ان کا کام ہے توہین عدالت کا آرڈر پاس کریں، وکلا نے پولیس کے نام بتائے، توہین عدالت کی کارروائی کا کہا گیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ س حالت میں ملک کیسے چل سکتا، ملک میں امن کیسے ہو سکتا چند مافیا کے علاؤہ ملک سب کا ہے، یہ چیلنج پوری عدلیہ کا ہے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے ناک کے نیچے یہ ہورہا ہے، اس کا نوٹس لیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ 2 شہروں میں 5 ہزار سے زائد گرفتاریاں ہیں، بانی پی ٹی آئی مائنس نہیں ہوگا، بانی پی ٹی آئی لوگوں کے دلوں سے نہیں نکل سکتا، امن قائم رکھنے اور عدالت کا احترام ہمارا فرض ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو مت للکارا جائے جنگ کے لیے، کیا اپنے بچوں کو انصاف کے دروازے کے باہر سے گرفتار کرنا ہے ؟ ٹرائل کا پی ٹی آئی سامنا کر رہی ہے، کرسی کوئی بھی پکی یا مضبوظ نہیں ہوتی، میں متعلقہ تھانے جاوں کا پشاور ہائی کورٹ کے آرڈر دکھاوں گا، اگر پیش نہ کیا گیا توصبح توہین عدالت کی کاروائی ہوگئی۔
قبل ازیں آج عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید، راجا بشارت، اسد شفیق اور زرتاج گل وزیر سمیت 60 ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کی تھی جب کہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔
18 نومبر کو راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو پر حملہ کیس میں مقدمے میں نامزد ملزمان بشمول عمران خان، عمر ایوب، شبلی فراز، شہباز گل، مراد سعید، حماد اظہر، زلفی بخاری اور صداقت عباسی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) امیگریشن کو خط بھجوا دیا تھا، جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد ملزمان کی بیرون ملک روانگی عدالت سے مشروط ہے۔
ملزمان کے بیرون ملک سفر پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 28 اے کے تحت عائد کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔