اگر عدالت نے نوٹس کیا تو بانیٔ پی ٹی آئی کو کمرۂ عدالت میں پیش بھی کرنا پڑے گا، جسٹس امین الدین

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف توہینِ عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی اور پوچھا کہ کیا حکومت اس درخواست کو چلانا چاہتی ہے؟ ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت سنجیدگی سے درخواست پر سماعت چاہتی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی نے 25 مئی کو لانگ مارچ کیا اور عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ اگر عدالت نے نوٹس کیا تو بانیٔ پی ٹی آئی کو کمرۂ عدالت میں پیش بھی کرنا پڑے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، کیوں جذباتی ہو رہے ہیں؟ عدالت آپ کو راستہ دکھا رہی ہے۔

عدالت میں وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی جانب سے جواب جمع کرا دیا ہے، عدالت کا زبانی حکم ان تک نہیں پہنچ سکا تھا، موبائل سروس کی بندش کے باعث وکلاء کا رابطہ نہیں ہوسکا تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کو نوٹس ہوا ہے؟

اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ نوٹس موصول ہونے پر ہی جواب جمع کرایا ہے۔

بعدازاں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔