اسلام آباد:
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت میں سپریم کورٹ آئینی بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ حکومت سے ہدایت لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔
سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا حکومت اس کیس کو چلانا چاہتی ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت سنجیدگی کے ساتھ درخواست کی پیروی کرے گی، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھی تو بانی پی ٹی آئی کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے پیش کرنا پڑے گا، اس حوالے سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا توہین عدالت کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، آپ کیوں جذباتی ہو رہے ہیں۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جواب جمع کروا دیا ہے، عدالت کا زبانی حکم بانی پی ٹی آئی تک نہیں پہنچ سکا تھا، موبائل سروس کی بندش کے باعث وکلاء کا رابطہ نہیں ہوسکا تھا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کو نوٹس ہوا ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ نوٹس موصول ہونے پر ہی جواب جمع کرایا ہے۔
آئینی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
انکم سپورٹ ٹیکس کے 1178 مقدمات
سپریم کورٹ آئینی بینچ نے انکم سپورٹ ٹیکس کے 1178 مقدمات کی سماعت بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزاروں نے کمشنر ان لینڈ ریونیو کے درخواست گزار بننے پر اعتراض کیا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ درخواست ایف بی آر کے ذریعے دائر کی جانی چاہیے تھی۔
وکیل کمشنر ان لینڈ ریونیو نے کہا کہ قانون کمشنر کو ٹیکس ریکوری کی اجازت دیتا ہے، اپیل کرنا بھی قانون کے مطابق میری ذمہ داری تھی، مجھے ماتحت عدالتوں میں بھی فریق بنایا گیا تھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیسے کمشنر ان لینڈ ریونیو خود اپنے ادارے ایف بی آر کو فریق بنا سکتا ہے۔