پاکستان کی کوششوں کے باوجود ملائیشیا کے ساتھ قیدیوں کی بین الاقوامی منتقلی کا معاہدہ نہ ہوسکا۔
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن اس دورے کے وقت بھی اس معاہدے پر پیش رفت نہیں ہوسکی، ملائیشیا میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن بھی ملائی حکام کو اس بات پر قائل نہیں کرسکے کہ معاہدے کو حتمی شکل دی جائے۔
قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں ملائیشیا کی طرف سے اتفاق رائے پیدا نہیں ہو پارہا اور پاکستانی حکام ان کو قائل کرنے میں ناکام ہیں، اس وقت 411 پاکستانی شہری ملائیشیا کی مختلف جیلوں میں قید ہیں، مقید پاکستانیوں کے جرائم میں قتل، حملہ کرنا، چوری، جنسی جرائم، سمگلنگ، خطرناک منشیات جیسے جرائم شامل ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن اب بھی قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کررہا ہے، اگر دونوں ممالک کے مابین معاہدہ ہو جاتا ہے تو قیدیوں کو اپنے وطن میں ان کے جرائم کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں تاکہ وہ معاون ماحول میں اپنی سزا جو کاٹ سکیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ قید پاکستانی شہریوں کے لیے ہائی کمشنہ حکام جیلوں کے دورے کرتا ہیں تاکہ ان کی فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لیا جاسکے اور ان کو قونصلر کی حمایت اور وکالت یقینی بنائی جا سکے، ہائی کمیشن قیدیوں کے لیے قانونی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے بھی مدد فراہم کرتا ہے۔