سانحہ اے پی ایس کا مقصد دشمنی کی وجہ سے ریاستی نظام کو جام کرنا تھا، جسٹس جمال خان مندو خیل

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعے میں ریاست سے دشمنی وجہ عناد ہوتی ہے، سانحہ اے پی ایس میں دہشتگردوں کی بچوں سے دشمنی نہیں تھی، اے پی ایس سانحے کا مقصد ریاست سے دشمنی اور نظام کو جام کرنا تھا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندو خیل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پنجاب کے ضلع جھنگ میں رشتے سے انکار پر لڑکی، اس کی والدہ اور بچے پر تیزاب پھینکنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل پر انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے انسداد دہشت گردی کے شیڈول میں جرم کا آنا الگ چیز ہے، انسداد دہشت گردی کے تحت کسی جرم کا شیڈول کے زمرے میں لانے کی وجہ سے جلد ٹرائل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام قتل میں عناد مختلف ہوتا ہے، دہشت گردی کے واقعے میں ریاست سے دشمنی وجہ عناد ہوتی ہے، کوئٹہ میں وکلا پر دہشتگردی کا افسوسناک واقعہ ہوا جس کا مقصد عدالتی نظام کو جام کرنا تھا، سانحہ اے پی ایس میں دہشتگردوں کی بچوں سے دشمنی نہیں تھی، اے پی ایس سانحے کا مقصد ریاست سے دشمنی اور نظام کو جام کرنا تھا۔

ان کا کہان تھاکہ اگر دہشت گرد گروہ اغوا کرے تو تاوان کا پیسہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، اگر کوئی عام شخص تاوان کے لیے اغوا کرے تو اس کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔

جسٹس شہزاد ملک نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے وکیل صاحب تیاری کرکے آئیں۔

دوران سماعت جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کل ہم نے جوڈیشل کمیشن کے مجوزہ رولز پبلک کیے ہیں، مجوزہ رولز کے لیے اب دیکھنا ہے کہ نامزد امیدوار کو قانون کی کتنی سمجھ بوجھ ہے، ہم نے مجوزہ قواعد میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگر کوئی جوڈیشل کمیشن کے ممبر کو اپروچ کرے گا تو نااہل ہو جائے گا، اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ویسے جو رابطہ کرتے ہیں وہ بتاتے نہیں ہیں۔

جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے بچیوں پر تیزاب پھینکنا بہت بڑا ظلم ہے، بچیوں کی ساری زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے رشتے سے انکار پر تیزاب پھینکنا انتہائی المناک واقعہ ہے۔

عدالت نے وکیل صفائی کو کیس کی تیاری کے لیے وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ جھنگ کے رہائشی عصمت اللہ کو تیزاب گردی کے الزام پر عمر قید کی سزا ہوئی تھی، تیزاب پھینکنے کا واقعہ 2014 میں پنجاب کے ضلع جھنگ میں پیش آیا تھا۔