فوجی عدالتوں سے سزاؤں بارے عالمی ردِ عمل پر پاکستان کا دو ٹوک جواب

سانحہ 9 مئی کے مجرموں کی فوجی عدالتوں سے سزاؤں بارے امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کے بیانات پر ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا قانونی نظام عالمی معاہدوں کے مطابق ہے۔

9 مئی کے مجرمان کی ملٹری کورٹس سے سزاؤں کے حوالے سے بیانات پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کے متعلق بین الاقوامی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کیلئے پُرعزم ہے، پاکستانی قوانین بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون سے ہم آہنگ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے قانونی نظام میں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی دفعات بھی شامل ہیں، پاکستان کے قانون میں اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے نظرثانی کے شقیں موجود ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے قانون میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے، ملٹری کورٹس سے فیصلے پاکستان کے قوانین کے تحت کئے گئے ہیں جو پارلیمان کے بنائے گئے ہیں۔

امریکا کا اظہار تشویش

اس سے قبل امریکا نے 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کی جانب سے شہریوں کو سزائیں سنائے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی فوجی عدالتوں کی کارروائی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس کو 9 مئی کے مظاہروں میں ملوث شہریوں کے خلاف فوجی ٹریبونلز کی جانب سے سزاؤں کی سنائی جانے والی کارروائی پر تحفظات ہیں۔

امریکی حکومت نے ان سزاؤں کو منصفانہ ٹرائل کے اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرنے پر بھی زور دیا تھا۔

یورپی یونین کا موقف

یاد رہے کہ یورپی یونین نے بھی فوجی عدالتوں سے 9 مئی مجرمان کی سزاؤں کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں کیے جانے والے فیصلے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہیں۔

یورپی یونین نے اپنے بیان پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرے اور ان کے خلاف منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دے۔

برطانیہ کا رد عمل

علاوہ ازیں برطانوی دفتر خارجہ نے بھی فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے مقدمات چلانے پر تنقید کی تھی اور ایک بیان میں کہا تھا کہ فوجی عدالتوں میں شفافیت اور آزادانہ جانچ پڑتال کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے انصاف کے عمل پر سوالات اٹھتے ہیں۔

برطانیہ کا موقف ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں اور عوامی حقوق کی پامالی کرتی ہیں۔