کراچی بار ایسوسی ایشن نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، آئینی بینچ اور اس کی تمام کارروائی کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
سینئر وکیل فیصل صدیقی کے توسط سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ چونکہ ترمیم کی حیثیت کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے لہذا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان، آئینی بینچ اور اس کی کارروائی تمام غیر قانونی ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ترمیم بنیادی حقوق کے خلاف اور عدلیہ کی آزادی، وفاقیت اور اختیارات کی تقسیم کے اصولوں کے منافی ہے۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ترمیم آئین اور قانون کے منافی طریقے سے منظور کی گئی ہے اور اس طرح یہ غیر قانونی ہے، لہٰذا سپریم کورٹ کو اس ترمیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کسی بھی شخص، اتھارٹی یا ادارے کے اس پر مبنی تمام قوانین، فیصلوں، نوٹیفکیشنز، کارروائیوں یا سپر اسٹرکچر کو کالعدم قرار دینا چاہیے کیونکہ یہ غیر قانونی ہیں اور ان کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کو 26 ویں آئینی ترمیم ایکٹ 2024 کی دفعات 7، 9، 12، 14، 17 اور 21 کو بھی آئین کے منافی قرار دینا چاہیے، 26 ویں ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی درخواستیں دائر کی گئی ہیں تاہم آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر نہیں کی گئیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ مفاد عامہ کی درخواست ہے جس میں عدلیہ کو سیاست زدہ کرنے، عدلیہ کے اختیارات سلب کرنے ، صوبوں کو حق سے محروم کرنے اور اس ترمیم کی منظوری کے دوران بنیادی غیر آئینی امور شامل ہیں۔
ترمیم کی منظوری میں طریقہ کار کی خامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت آرٹیکل 19 اے (معلومات کے حق) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بل کو سرکاری گزٹ میں شائع کرنے یا عوامی مشاورت کی اجازت دینے میں ناکام رہی ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، بلوچستان بار کونسل، سنی اتحاد کونسل، جماعت اسلامی اور دیگر فریقین نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے، اس کے علاوہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔