ٹی ٹی پی سے مذاکرات جنرل باجوہ کا فیصلہ تھا، عمر ایوب کا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل

اسلام آباد:

قومی اسمبلی  میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب  نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کرنے کا کہا، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ٹائمز کا دیرینہ دور نہیں، اب انٹرنیٹ کا دور ہے، انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات ہر صورت پہنچ جاتی ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے جنرل باجوہ نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ملاقات میں آرمی چیف نے مذاکرات کا کہا، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔

عمر ایوب نے کہا کہ افغانستان کے بارڈر پر کوئی بلوچستان یا کے پی کا پٹواری تو نہیں بیٹھا ہوا، تقریبا 550 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہوکر آتا ہے، اس کے ذمہ داران کون ہیں؟قائد حزب اختلاف نے کہا کہ انٹیلیجنس کے اہلکار بجائے میڈیا کے پیچھے جانے کے اس چیز کو کنٹرول کریں، مجھے الحمدللہ یقین ہے کہ ہماری یہ باتیں ٹی وی پر نہیں دکھائی جائیں گی۔

عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت صحت کارڈ پر 3.3 ارب روپے خیبرپختونخواہ حکومت نے دئیے، وفاقی حکومت نے خیبرپختونخواہ حکومت کا 1500 ارب روپیہ ادا نہیں کیا،
مرکز نے آج تک خیبرپختونخواہ کے لیے کچھ نہیں کیا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 5 جولائی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی، اس وقت حکومت نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی کے ساتھ چل رہے ہیں، 8 نومبر کو این ایس سی میٹنگ سے ایک دن قبل عمران خان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان بس امن میں کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ  ہم لوگ 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے بھی بات ہونی چاہیے،
ہماری مذاکراتی ٹیم کی اولین ترجیح ہے کہ ان واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنے، ملٹری کورٹس میں جو جوڈیشل افسر ہوتا ہے اس کو بس ایک صفحہ دے دیا جاتا ہے وہ پڑھ کر سزا سنا دیتا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ حسان نیازی سمیت باقی سب اسیران کے خلاف سزائیں ہائی کورٹ سے کالعدم ہو جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ محسن نقوی نے کہا کہ ڈی چوک ہم 5 منٹ میں کلئیر کر دیں گے، انہوں نے کیا، اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ امریکی اور برطانوی اسلحہ کے ساتھ ڈی چوک کو کلئیر کروایا، زندہ مثال ہے اسٹیٹ لائف بلڈنگ کے اوپر سے فائرنگ کی گئیں، چلنے والی گولی کی اسپیڈ 2400 میٹر فی سیکنڈ اور رینج ایک کلومیٹر تھی۔

عمر ایوب نے دعویٰ کہ ہمارے حلقے میں عمران عباسی نامی کارکنان کو کندھے پر گولی لگی اور پیٹ سے نکلی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ امریکا کی مثال دیتے ہیں لیکن وہاں کیسز سویلین کورٹس میں چلے، پرسوں بانی چیئرمین سے ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا پاکستان کی خاطر سب کو معاف کرتا ہوں۔