شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے کے ملزم کو سزائے موت نہ دینے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نےمجرم کی 25سال قید با مشقت کی سزا کالعدم قرار دیکر کیس ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دیا، عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے سنگین نوعیت کے سوالات اٹھائے اور کہا کہ ٹرائل کورٹ کا پورا فیصلہ 25 سال سزا دینے کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا ہے، ٹرائل کورٹ 45دن میں کیس کا وجوہات پر مبنی دوبارہ فیصلہ کرے، جسٹس محسن اختر کیانی نے شہزاد عرف شانی کو ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی 25سال قید بامشقت کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو فیصلے کی وجوہات لکھنے کی ہدایت کی کہ قتل عمد کے ملزم کو سزائے موت کیوں نہیں دی گئی؟ عدالت نے لکھا عام حالات میں قتل کی سزا موت ہے مخصوص حالات میں سزائے موت کو کم کر کے عمر قید کیا جا سکتا ہے ٹرائل کورٹ نے کیس میں قتل عمد کی سزا موت کے اہم ترین عنصر کو نظرانداز کیا۔