سپریم کورٹ میں خصوصی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا ہے کہ قانونی فورم کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟
منگل کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے خصوصی عدالتوں کے کیس کی سماعت شروع کی تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث روسٹم پر آئے اور دلائل کا آغاز کیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دیا کہ فوج کے ماتحت سویلنز کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اسفتسار کیا کہ موجودہ کیس میں متاثرہ فریق اور اپیل دائر کرنے والا کون ہے؟
خواجہ حارث نے بتایا کہ اپیل وزارت دفاع کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وزارت دفاع ایگزیکٹو کا ادارہ ہے، ایگزیکٹو کے خلاف اگر کوئی جرم ہو تو کیا وہ خود جج بن کر فیصلہ کرسکتا ہے؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین میں اختیارات کی تقسیم بالکل واضح ہے، آئین واضح ہے کہ ایگزیکٹوعدلیہ کا کردار ادا نہیں کرسکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل کا مزید کہنا تھا کہ خصوصی عدالتوں کے کیس میں یہ بنیادی آئینی سوال ہے۔
جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اور فورم دستیاب نہ ہو تو ایگزیکٹو فیصلہ کرسکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کا فورم موجود ہے، قانونی فورم کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟
جس پر وکیل خواجہ حارث بولے کہ آپ کی بات درست ہے۔