صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کو مسترد کردیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم پر حکومت نے صحافی تنظیموں سے کوئی مشاورت نہیں کی، حکومت نے ترمیم سے قبل کوئی ڈرافٹ شئیر نہیں کیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مزید کہا کہ حکومت مشاورت کے بغیر پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش نہ کرے۔
صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پی ایف یو جے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمینڈ اور پی بی اے شامل ہیں۔
پی ایف یو جے نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت
دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں پی ایف یو جے نے کہا ہے کہ یہ ترامیم وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ کی جانب سے دھوکا ہیں، ترامیم غیر ضروری اور آئین کی روح کے خلاف ہیں۔
پی ایف یو جے نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی بل کو فوراً واپس لیا جائے، بل کا مسودہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے، اگر ترامیم واپس نہ لی گئیں تو صحافی برادری ملک گیر احتجاج کرے گی۔
خیال رہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی نے منظور کر لیا ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان زیریں نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔ حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
پیکا ایکٹ کے تحت فیک نیوز پر سزا 3 سال اور جرمانہ 20 لاکھ روپے تک ہو سکے گا, ترمیمی بل کے مطابق نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہو گی, اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔