جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت کو ٹرائل آگے بڑھانے سے روک دیا : سماعت 10 فروری تک ملتوی

جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا صدیق انجم کے خلاف مقدمے میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت کو ٹرائل آگے بڑھانے سے روک دیا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بادی النظر میں ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمہ سے متعلقہ تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔ انکوائری کیسے شروع ہوئی اور کیسے کارروائی کی گئی؟ ڈی جی ایف آئی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی گئی۔

جسٹس بابر ستار نے کیس کا تین3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل کے مطابق درخواست گزار کی ہدایت پر جج ہمایوں دلاور اور ان کی فیملی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ایف آئی آر اُس مقدمہ کی جوابی کارروائی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ پیکا 2016 کی سیکشن 20 کالعدم ہو چکی، سائبر اسٹاکنگ کے شواہد بھی موجود نہیں۔ قانونی طور پر جرائم کے لیے مجسٹریٹ کی پیشگی اجازت ضروری تھی، جو نہیں لی گئی۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایف آئی آر قانونی تقاضوں کے برخلاف درج کی گئی۔ وکیل کے مطابق بغاوت کی سیکشن 505 کیلئے وفاقی یا صوبائی حکومت کی کمپلینٹ ضروری ہے۔ درخواست گزار پر کسی کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، پیکا اور پی پی سی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں۔ وکیل نے ایف آئی اے کے دائرہ اختیار کے تجاوز کا ذکر کیا، اور اس کارروائی کو انتقامی قرار دیا۔

عدالت نے کیس کی سماعت 10 فروری تک ملتوی کر دی۔