پاکستان کی نئی نسل کو ہمیشہ یہی شکایت رہی ہے کہ ہمارے حکمراں کشکول لئے دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلائے نظر آتے ہیں ، ہمارے تعلقات دنیا کے اہم ممالک سے اس بات پر منحصر نظر آتے ہیں کہ فلاں ملک ہمیں کتنی امداد دیتا ہے ، زیادہ امداد دینے والے ممالک ہمارے زیادہ قریب اور کم امداد دینے والے ممالک سے تعلقات بھی کم اور سرد رہتے ہیں ، لہٰذا اس نوجوان نسل کی معلومات کیلئے ہم نے تاریخ کے اوراق کھنگالتے ہوئے یہ معلومات جمع کی ہیں کہ ماضی میں جب پاکستان معاشی طور پر ایک مضبوط ملک ہوا کرتا تھا تو کن کن ممالک کو پاکستان نے مالی ،تکنیکی اور غذائی امداد فراہم کرکے اپنے ملک اور قوم کا نام بلند کر رکھا ۔
نوجوان نسل کیلئے یہ بھی خوشخبری ہے کہ جن ممالک کے ویزوںکے حصول کیلئے ہمارے نوجوان بھاگے بھاگے پھرتے ہیں ان ممالک کو پاکستان ماضی میں امداددے چکا ہے ، ان اہم ممالک میں جاپان ، جرمنی ، سعودیہ عرب ، جنوبی کوریا ، چین ، ایران ، متحدہ عرب امارات اور افغانستان جیسے ممالک شامل ہیں ۔جاپان دوسری جنگِ عظیم کے بعد مکمل تباہ ہو چکا تھا۔ جنگ کے اثرات کے باعث جاپان کو شدید معاشی بحران اور غذائی قلت کا سامنا تھا۔ اس نازک وقت میں پاکستان نے 1950ءکی دہائی میں جاپان کو چاول بطور امداد فراہم کیے تاکہ جاپانی عوام کی غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ پاکستان نے جاپان کو چاول کی بڑی مقدار فراہم کی کیونکہ اس وقت جاپان میں خوراک کی شدید قلت تھی۔ اس امداد نے جاپانی عوام کو بھوک سے بچانے میں مدد دی اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوئے۔
جاپان نے پاکستان کی اس مدد کو ہمیشہ یاد رکھا اور بعد میں پاکستان کی صنعتی ترقی میں مدد اور سرمایہ کاری کی۔ 1960 کی دہائی میں جاپان نے پاکستان میں مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کیے، جن میں کراچی اسٹیل مل کی ابتدائی فزیبلٹی اسٹڈی میں مدد اور دیگر صنعتی منصوبے شامل تھے۔جنوبی کوریا کو 1950ءکی دہائی میں کورین جنگ کے بعد بدترین معاشی بحران کا سامنا تھا۔ اس وقت جنوبی کوریا ایک انتہائی غریب ملک تھا، اور اسے خوراک اور بنیادی اشیاء کی شدید کمی کا سامنا تھا۔ پاکستان نے جنوبی کوریا کو کپاس فراہم کی تاکہ وہاں کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ترقی مل سکے۔
اس وقت جنوبی کوریا کے پاس کپڑے بنانے کیلئے خام مال نہیں تھا، اور پاکستان نے انسانی ہمدردی اور اقتصادی تعاون کے تحت جنوبی کوریا کو کپاس برآمد کی۔ پاکستان کی جانب سے فراہم کیا جانیوالا پانچ سالہ منصوبہ جنوبی کوریا کی معاشی ترقی کا سبب بنا، جنوبی کوریا آج اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اس کی صنعتی ترقی کی بنیادوں میں پاکستانی امداد شامل تھی۔ جنوبی کوریا کے مختلف سفارتی اور کاروباری حکام متعدد بار ماضی میں دی جانیوالی امداد کا شکریہ ادا کر چکے ہیں۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک آج معاشی طور پر بہت مستحکم ہیں، لیکن ایک وقت تھا جب ان کی معیشت کمزور تھی اور ان کے پاس نہ تو اتنی بڑی افرادی قوت تھی اور نہ ہی جدید انفراسٹرکچر۔ 1960ءاور 1970 ءکی دہائی میں پاکستان نے سعودی عرب کو فوجی تربیت اور دفاعی مشاورت فراہم کی۔ سعودی عرب کی ایئر فورس، آرمی اور سیکورٹی فورسز کی تربیت میں پاکستانی ماہرین نے اہم کردار ادا کیا۔
پاکستانی انجینئرز، ڈاکٹرز، اور مزدوروں نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر میں سڑکوں، پلوں، اسپتالوں اور دیگر بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر میں حصہ لیا۔ متحدہ عرب امارات کی امارات ایئرلائن بھی پاکستانی ماہرین نے تیار کی اور امارات ایئرلائن پر جوEK لکھا ہوتا ہے اس میں ای کا مطلب امارات اور کے کا مطلب کراچی کے طور پر لیا گیا تھا، آج بھی لاکھوں پاکستانی ان ممالک میں کام کر رہے ہیں اور ان کی معیشت میں حصہ ڈال رہے ہیں۔پاکستان اور ایران کے تعلقات ہمیشہ قریبی اور برادرانہ رہے ہیں۔ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے1947 میں پاکستان کو تسلیم کیا۔ مختلف مواقع پر پاکستان نے ایران کو خوراک، دوائیں اور دیگر اشیاء فراہم کیں۔ ایران میں مختلف زلزلوں کے دوران پاکستان نے امدادی سامان اور ریسکیو ٹیمیں بھیجی ہیں۔ 1960 کی دہائی میں ایران اور پاکستان کے درمیان مختلف اقتصادی معاہدے ہوئے جن میں تجارتی تعلقات کو فروغ دیا گیا۔پاکستان نے ہمیشہ اپنے برادر ملک افغانستان کی مدد کی ، خاص طور پر جب وہ سوویت حملے اور حالیہ بحرانوں سے گزر رہا ہے۔
1980 ءکی دہائی میں پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی، جو آج بھی پاکستان میں آباد ہیں۔ پاکستان نے افغان طلبہ کو تعلیمی وظائف دیے اور افغان عوام کیلئے اسپتال اور تعلیمی ادارے قائم کیے۔ پاکستان نے افغانستان کو ہر مشکل گھڑی میں خوراک، دوائیں اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا۔ آج بھی پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دے رہا ہے اور اس کی معیشت میں مدد کر رہا ہے۔صرف یہی نہیں پاکستان نے بنگلہ دیش ، فلسطین ، سری لنکا ، ترکی سمیت بحرین ،عمان اور قطر کو بھی کئی مواقع پر امداد اور تکنیکی مدد فراہم کی ہے۔ امید ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان دوبارہ معاشی طاقت بنے گا اور لینے والا ہاتھ بند کرکے دینے والا ہاتھ کھولے گا اور دنیا میں اپنی قوم کو سر اٹھا کرچلنے کا موقع فراہم کرے گا لیکن اس موقع کے حصو ل کیلئے پاکستانی قوم کو محنت اور لگن سے اپنے ملک کو ترقی کے راستے پر ڈالنے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔