بارسلونا میں 10 پاکستانی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کئے گئے جو اپنے مخالفین کے قتل اور سر قلم کرنے کی ترغیب دے رہے تھے۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ملزمان ایک منظم مجرمانہ تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں جو میسجنگ گروپوں کے ذریعے پرتشدد احکامات جاری کرتی تھی۔
بارسلونا میں ایک تنظیم کے خلاف بڑی کارروائی کی گئی، موسوس دی اسکوادرا (کاتالونیا کی پولیس) ہسپانوی نیشنل پولیس اور اطالوی پولیس کے مشترکہ آپریشن میں 10 افراد کو بارسلونا میں اور ایک شخص کو اٹلی کے شہر پیاچینزا میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ہسپانوی پولیس فورسز کے جاری کردہ بیان کے مطابق، یہ آپریشن 3 مارچ کی رات کو انجام دیا گیا اور یہ تحقیقات 2022 میں 5 اور 2023 میں 14 افراد کی گرفتاری کے بعد کی گئی تھی۔
پیر کو ہونے والی 10 گرفتاریاں مونتکادا ای ریشاک، سانت آدریا دی بیزوس، سابادیل، اور سانتا کولوما دی گرامینیت میں ہوئیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ تنظیم ایک انتہا پسند جماعت سے منسلک تھی۔
پولیس کے مطابق یہ گروہ مکمل طور پر منظم اور درجہ بندی شدہ تھا اور میسجنگ ایپس کے ذریعے مخالفین کے خلاف پرتشدد پیغامات پھیلانے میں ملوث تھا۔ کچھ افراد نے یورپ میں مخصوص لوگوں کو ممکنہ اہداف کے طور پر شناخت کرنا شروع کر دیا تھا۔
مزید یہ کہ ان کی پوسٹوں میں ان افراد کی تعریف بھی کی جاتی تھی جنہوں نے یورپ اور پاکستان میں گستاخی کے الزامات کے تحت حملے کیے تھے۔
تحقیقات سے یہ بھی پتا چلا کہ ایک میسجنگ گروپ، جس کی قیادت گرفتار شدہ خواتین میں سے ایک کر رہی تھی، صرف خواتین پر مشتمل تھا۔ اس گروپ کا مقصد صرف انتہا پسند نظریات کی تبلیغ نہیں بلکہ ممکنہ اہداف کی نشاندہی کرنا بھی تھا تاکہ مستقبل میں کارروائی کی جا سکے۔
تحقیقاتی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گرفتار شدگان ایک دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں، جو اپنی مالی مدد کے لیے اپنے ہی ارکان سے چندہ وصول کرتی تھی۔
جمعرات، 6 مارچ کو دس گرفتار افراد کو سینٹرل انویسٹی گیشن کورٹ نمبر 6 کے سامنے پیش کیا گیا، ان پر دہشت گردی کی مدد، پرچار، مالی معاونت اور بھرتی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، نیز ممکنہ اہداف کی شناخت کے لیے کیے گئے ابتدائی اقدامات پر بھی تحقیقات ہو رہی ہیں۔
اس کیس کی سماعت مذکورہ عدالت کے جج کی زیر نگرانی جاری ہے، جس نے اسپین کی نیشنل کورٹ کے پبلک پراسیکیوٹر آفس کے تعاون سے 4 افراد کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔