پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے غیر لچکدار اور غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے بے نتیجہ رہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ آپ نے ایوان کے نگہبان کی حیثیت سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہم کی، تاہم پی ٹی آئی کی سنجیدگی نہ ہونے کی وجہ سے یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔
پی ٹی آئی کی جانب بالواسطہ اشارہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عوام احتجاج اور نعرے بازی میں دلچسپی نہیں رکھتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے اہم مسائل حل ہوں۔
اجلاس میں پارلیمانی بالادستی، عوامی مفاد میں موثر قانون سازی اور جمہوریت کی مضبوطی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
نواز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی استحکام اور عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے ایک مضبوط پارلیمنٹ ضروری ہے۔
انہوں نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود ایوان کی کارروائی منصفانہ طریقے سے چلانے پر صادق کی تعریف کی۔
ملاقات کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے حکمران جماعت کے صدر کو قومی اسمبلی کے جاری اجلاس، قانون سازی کے عمل، اہم پارلیمانی پیش رفت اور 16 ویں قومی اسمبلی کی اپنے پہلے پارلیمانی سال کے دوران کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دی۔
ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کی مستقبل کی حکمت عملی اور قانون سازی کے ایجنڈے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایک ماہ قبل حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا عمل اس وقت ختم ہوا تھا، جب اپوزیشن نے مسلم لیگ (ن) پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ 9 مئی اور 26 نومبر کے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کے اپنے مطالبے پر عمل نہیں کر رہی۔
تاہم جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے ملک کے بہترین مفاد میں فوجی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس (اسٹیبلشمنٹ) کو تمام معاملات پر کنٹرول حاصل ہے، جب کہ باقی سب محض کٹھ پتلیاں ہیں۔
انہوں نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر ججوں پر مشتمل عدالتی کمیشن کی تشکیل کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا تھا۔