بھارت کی سب سے قریبی اتحادی سمجھی جانے والی اسرائیلی فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ قرار دے دیا ہے، جس پر بھارت میں ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کی شب ایران کے حوالے سے ایک ٹویٹ جاری کی جس کے ساتھ ایک نقشہ بھی منسلک تھا۔ اس نقشے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا، ساتھ ہی چینی سرحد سے منسلک متنازع علاقوں کو بھی چین کا ہی حصہ دکھایا گیا۔
بھارتی قوم پرستوں کی جانب سے واویلا شروع ہوا تو اسرائیل نے محض 90 منٹ بعد معذرت کرلی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ”انڈین رائٹ ونگ کمیونٹی“ نامی ایک بھارتی صارف کو جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ محض علاقائی خاکہ ہے، اگر کسی کو اس سے دکھ پہنچا ہو تو ہم معذرت خواہ ہیں۔
یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب متعدد بھارتی صارفین نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ٹیگ کرتے ہوئے تل ابیب سے پوسٹ ہٹانے، نقشہ درست کرنے اور دوبارہ پوسٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ایک صارف نے تلخی سے کہا، ’اب سمجھ میں آیا کہ بھارت غیر جانبدار کیوں رہتا ہے، سفارت کاری میں کوئی مستقل دوست نہیں ہوتا۔‘
اسرائیلی فوج کی پوسٹ میں سرخ دائرے ایران سے نکلتے دکھائے گئے تھے جو بھارت، چین، سعودی عرب، لیبیا، ایتھوپیا، روس، ترکی، بلغاریہ اور رومانیہ تک پھیلتے ہیں، یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ ایران کے میزائل کہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارت، اسرائیل سے اربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدنے والا بڑا ملک ہے اور دونوں ممالک تجارتی شراکت داری میں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، مگر اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے ایسا نقشہ جاری ہونا دہلی کے لیے شدید سبکی کا باعث بن گیا۔
اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ دنیا میں بھارت کو ”علاقائی طاقت“ سمجھنے والے ممالک بھی اس کی زمینی حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ جموں و کشمیر اور لداخ تاریخی طور پر پاکستان اور چین کا حصہ ہیں جن پر بھارت نے محض قبضہ کر رکھا ہے، اور عالمی سطح پر ایسے نقشے اس سچائی کی گونج ہیں۔
ماہرین کے مطابق اسرائیل کی یہ غیر ارادی ”غلطی“ دراصل نئی دہلی کو یہ پیغام بھی ہے کہ بین الاقوامی سیاست میں مفادات وقتی ہوتے ہیں، اور ”دوستی“ صرف ہتھیاروں کی خریدو فروخت تک محدود ہے۔ بھارت جتنا مرضی اپنے جھوٹے بیانیے کو پھیلائے، دنیا کے سامنے اس کا اصل چہرہ وقتاً فوقتاً بےنقاب ہوتا رہے گا۔