چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت، وزیر مملکت زرتاج گل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری 

چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت، وزیر مملکت زرتاج گل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری 
 
اسلا م آباد۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے معاملے میں وزیرِ مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ 

منگل کو عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبران، سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی اور وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک محمد امین اسلم کو بھی توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کیے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شوکاز نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔

عدالت نے تمام متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ بتایا جائے عدالتی احکامات کے باوجود چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کیوں ہوئی اور اس تمام معاملہ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ 


عدالتِ عالیہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی شوکاز نوٹس جاری نہ کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔اس موقع پر سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی نے کہا کہ واقعہ  کی تمام ذمے داری قبول کرتی ہوں، کابینہ ارکان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کابینہ نے وائلڈ لائف بورڈ کی منظوری دی تھی، ذمے دار بھی وہ ہیں۔ بورڈ کا نوٹی فکیشن کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دی، کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹی فکیشن کو عدالتی فیصلے کا بھی حصہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر رہے ہیں، بورڈ ممبر جو کہنا چاہتے ہیں وہ تحریری جواب میں بتائیں، کیا آپ کے کہنے پر 2015 کا نوٹیفکیشن اٹھاؤں اور وزیرِ اعظم کو اس معاملے کا ذمہ  دار قرار دے دوں؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیرِ اعظم کو تو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ اس معاملے میں کیا ہوا، آپ تو بدقسمتی سے وزیرِ اعظم کو بھی اس معاملے میں لانا چاہا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کریڈٹ لینے کی باری تھی تو سب چڑیا گھر کا دورہ کر رہے تھے، جب کچھ غلط ہوا تو سب نے کہا کہ ہمارا تعلق ہی نہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انٹرنیشنل کنونشنز انسانیت اور جانوروں کے تحفظ کے لیے ہیں، کیا آپ کو معلوم ہے کہ 40زرافے امپورٹ ہوئے اور سارے مرگئے، جانوروں کی امپورٹ پر پابندی ہونی چاہیے۔س

یکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ گزشتہ سال چڑیا گھر میں 900جانور تھے، اس سال 400جانور لائے گئے، اس کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ایک سال میں 50 فیصد جانور کدھر گئے؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ اس معاملے پر سیاست ہو رہی ہے۔

عدالتِ عالیہ نے توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ بورڈ ممبر جو کہنا چاہتے ہیں تحریری جواب میں بتائیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کا کیس 27 اگست تک ملتوی کر دیا۔