سینیٹ چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوگیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترامیم ایوان میں پیش کردیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں چھبیسویں آئینی ترامیم کا بل پیش کیا، جس کے بعد وزیر قانون نے آئینی ترامیم پر ووٹنگ کیلئے تحریک پیش کی، جسے ایوان نے اکثریت رائے سے منظور کرلی۔
اجلاس میں چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف پانچ لوگ ایوان میں بیٹھے ہیں، گنتی کیا کروں؟
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سینیٹ کی گیلری صاف کرواکے دروازے بند کردیے جائیں، لابیز اور وزیٹر گیلری کو خالی کردیا جائے۔
جس کے بعد آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کیلئے سینیٹ کے ایوان کے دروازے بند کر دیے گئے۔
وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا، جے یو آئی اور اتحادی جماعتوں کا ایک مسودے پر اتفاق ہوا، متفقہ آئینی ترمیم پر سینیٹر کامران مرتضیٰ کی چند ترامیم کا علم ہوا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل پر بات ہوئی جس پر کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتیں تھیں، اپوزیشن سے بھی بات کی، جے یو آئی کی مشاورت سے مسودہ سے اتحادی جماعتوں کا اتفاق رائے ہوا۔
وزیر قانون نے کہا کہ آئینی ترمیمی بل کو ضمنی ایجنڈا پر زیر غور لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ججز تقرری طریقہ کار کو اٹھاوریں ترمیم میں تبدیل کیا گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہمیشہ کہا وہ کسی توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مدت پوری کرکے چلے جائیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آئینی بینچز سے متعلق ترمیم دی گئی ہے، ایک چیف جسٹس نےدروازہ کھولا اور از خود نوٹس کی یلغار ہوگئی، ہماری عدالت نے ملک کے منتخب وزرائے اعظموں کو گھر بھیجا۔
وزیر قانون نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس ججزکی کارکردگی جانچنے کا بھی اختیار ہونا چاہیے، آئینی بینچز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئینی بینچ قائم کیا جارہا ہے، ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کرے گا،چیف جسٹس کی تقرری کی معیاد مقرر کردی گئی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کی معیاد تین سال ہوگی، چیف جسٹس کا تقرر تین سینئر موسٹ ججز میں سے ہوگا، 12رکنی پارلیمانی کمیٹی دو تہائی اکثریت سے چیف جسٹس کے نام پر اتفاق کرے گی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بنیادی حقوق میں صاف ماحول کا حق بھی شامل ہوگا،صوبوں میں بھی آئینی بینچز کی گنجائش پیدا کی گئی ہے، ایوان آئینی ترمیمی بل کو منظور کرے۔
انہوں نے کہا کہ اچھی نیت کے ساتھ ہم نے کام شروع کیا، مولانا فضل الرحمان کے شکر گزار ہیں، پورے ایوان سے گزاش کروں گا بل پاس کروانے کے لیے ووٹ دیا جائے، پاکستان کے عام آدمی کو جلد اور سستا انصاف فراہم کرنے کیلئے یہ چیزیں کی گئی ہیں، آئینی ترمیم بل میں 9 اے آرٹیکل کا اضافہ کیا گیا ہے۔