منی لانڈرنگ ریفرنس، سلمان شہباز  کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری  


لاہور۔احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے شہباز شریف اور اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس پر سماعت کی جس میں عدالت نے سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

عدالت نے ڈی جی نیب کو ملزموں کے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر 10 ستمبر کو نصرت شہباز، رابعہ عمران اور جویریہ علی کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کردیے جب کہ کیس کی سماعت10ستمبرتک ملتوی کردی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ نصرت شہباز کا کیا معاملہ ہے؟کیا گرفتاری کا حکم جاری ہوا تھا؟جس پر پراسیکیوٹر نیب نے بتا یا کہ شہباز شریف کی اہلیہ کے وارنٹ جاری نہیں ہوئے تاہم نصرت شہباز کو والدین سے کوئی جائیداد نہیں ملی جبکہ ان کے اکاؤنٹس میں ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں،شہباز شریف کے اثاثوں میں بھی زیر اعلیٰ بننے کے بعد اثاثوں میں اضافہ ہوا۔

سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے عدالت کو اپنے بیان میں بتایا کہ میں نے اپنے دور میں کروڑوں روپے بچائے کبھی ملکی خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا بلکہ کروڑوں کی سرمایہ کاری لے کر آیاقسم کھاتا ہوں کہ کبھی عوام کے پیسے کو نقصان نہیں پہنچایا،نیب نے 56 روز جسمانی ریمانڈ پر دوسرے کیسز میں رکھا۔

 نیب صاف پانی، آشیانہ اور56 کمپنیز کیس میں کچھ ثابت نہیں کرسکا۔ میرے خلاف  بے بنیاد کیسز بنائے گئے ہیں، ایک دھیلے کی کرپشن بھی نہیں کی۔جس پر جج نے کہا کہ قانون کے مطابق الزامات کا جائزہ لیا جائے گا اگر آپ بے گناہ ہوئے تو آپ کو باعزت بری کردیا جائے گا۔

۔ نیب دستاویزات کے مطابق   سلمان شہباز کی مختلف کمپنیوں میں  سرمایہ کاری اور  اربوں روپے کے شیئرز ہیں۔سلمان شہباز کے پاس چنیوٹ پاور کمپنی میں ایک  ارب 70 کروڑ 86 لاکھ 36 ہزار کے شیئرز ہیں۔ خاندان کی16 کمپنیوں میں 2 ارب 56 لاکھ 22 ہزار 700 شیئرزکے مالک ہیں۔

نیب کے مطابق سلمان شہباز نے 8 کمپنیوں میں 51 کروڑ 15 لاکھ 97 ہزار 806 روپے کی سرمایہ کاری  کی ہیسابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے بیٹے کے پاس کروڑوں روپے مالیت کی 209 کنازل زرعی اراضی ہے۔سلمان شہباز کے پاس موجود زرعی اراضی چنیوٹ کی تحصیل بھوانہ میں ہے۔سلمان شہباز کے پاکستان میں ذاتی 10 بینک اکاؤنٹس اور لندن میں ایک  ہے۔

 شریف پولٹری، شریف ڈیری، شریف پولٹری فارمز، شریف ملک پروڈکٹس میں بھی ان کے شئیرزہیں۔مدنی ٹریڈنگ، مدینہ کنسٹرکشن، رمضان شوگرمل، چنیوٹ پاور، کرسٹل پلاسٹک، حمزہ سپننگ، رمضان انرجی اور اے جی انرجی میں بھی شیئر ہولڈر ہیں۔

قبل از یں شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر پولیس نے لیگی کارکنوں کو احتساب عدالت میں داخلے سے روک دیا۔ لیگی کارکنوں اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی اور دھکم پیل ہوئی۔

 ایم او کالج سے لیکر سول سیکرٹریٹ چوک تک سٹرکوں کو عام ٹریفک کے لیے بند کیا گیا جبکہ پولیس نے راستوں کو کیٹنر اور خاردار تاریں لگا کر بند کر رکھا تھا۔

 بعد ازاں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ نون شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نواز شریف کی صحت پر سیاست کر رہی ہے، حکومت نے ہی نواز شریف کو اجازت دے کر باہر بھیجا تھا۔ اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتیں شرکت کریں گی، اشیاء  خوروش کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔