ملک بھر میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 24افراد جاں بحق،کراچی پھر ڈوب گیا 

 

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک بھر میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی ہے املاک کے ساتھ جانی نقصان میں بھی اضافہ ہورہا ہے ملک بھر میں بارشوں سے گزشتہ روز 24 سے زائد افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں کراچی کی صورتحال سب سے زیادہ ابتر ہے جہاں 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا‘ سندھ بھر میں آج عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا‘ کراچی اور حیدرآباد میں فوج امدادی کاموں میں مصروف ہے شہرکی سڑکیں دریا بن چکی ہیں ایئر پورٹ پر پانی کھڑا ہونے سے فلائٹس منسوخ کردی گئی ہیں 

 محکمہ موسمیات نے آج بھی بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔کراچی میں موسلا دھار بارش نے شہر کے بیشتر علاقوں کو ڈبو دیابارشوں کا پچاس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اب تک 442 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے 1967 میں 429 ملی میٹر بارش ہوئی تھی، شاہراہیں، گلیاں، بازار ندی نالوں میں تبدیل ہوگئے، بیشتر علاقوں کے مکینوں نے گھر کی چھتوں پر پناہ لے لی۔

 بارش کے بعد کے الیکٹرک کے 400 فیڈرز ٹرپ کرگئے۔ موسلا دھار بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے کمر کمر تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ شاہراہیں، گلیاں، بازار، ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ موٹر سائیکلیں، گاڑیاں، منہ زور پانی کے رحم پر کرم پر ہیں۔ بیشتر علاقوں کے مکینوں نے گھر کی چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے۔ایم اے جناح روڈ، تبت سینٹر کے قریب بھاری کنٹینروں کو پانی میں تیرتا دیکھ کر شہری حیران ہو گئے۔ شہریوں کی کنٹینرز کو مصروف شاہراہوں سے ہٹانے کی کوشش بے سود رہی۔ ملیر، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، پی ای سی ایچ سوسائٹی سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بند ہو گئی۔

اورنگی ٹان، نیو کراچی، لائنز ایریا، پی آئی بی کالونی، ملیرسٹی رفیع گارڈن میں بتی گل ہے۔ محمودآباد، منظورکالونی، لیاقت اشرف کالونی سمیت دیگر علاقے بھی متاثر ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کو ملیر میں سکول کی عمارتیں خالی کرانے کی ہدایت کر دی اور صوبے میں آج عام تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔ملیر اور سکھن ندی میں طغیانی، لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔

کراچی کے علاقے جوہڑ موڑ کے قریب آسمانی بجلی گرنے سے رہائشی اپارٹمنٹ کی دیوار منہدم ہو گئی جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اپارٹمنٹ کی بڑی باؤنڈری وال آسمانی بجلی گرنے سے منہدم ہو گئی جس کے نتیجے میں ملبے تلے دب کر تین مرد، دو خواتین اور ایک بچہ جاں بحق ہو گیا۔اس کے علاوہ کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں ایک شخص گاڑی میں پانی بھر جانے سے جاں بحق ہوا جب کہ دیگر حادثات میں مزید تین افراد جاں بحق ہوئے جبکہ اندرون سندھ دادو میں آسمانی بجلی گرنے سے 4 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

ادھروزیراعظم نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ بالخصوص کراچی کے حالات سے واقف ہوں، ارکان قومی اسمبلی کراچی میں لوگوں کی مدد کیلئے حلقے میں نکلیں۔ وزیراعظم نے گورنرسندھ عمران اسماعیل کو ٹیلیفون کر کے بارشوں سے ہونیوالے نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا گورنرسندھ لوگوں کو ریلیف کے لیے اقدامات کریں، متاثرہ شہریوں کو کھانے پینے کی اشیا بر وقت فراہم کی جائیں، نشیبی علاقوں میں متاثرین کو مناسب مقامات پر پہنچایا جائے۔ ملک بھر میں بارشوں نے ہر چیز ڈبو دی، گلیاں اور سڑکیں ندی نالوں میں بدل گئیں۔ چھتیں،پنجاب میں دیواریں اور آسمانی بجلی گرنے سے 7 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے۔ 

چترال میں سیلاب متعدد گھروں کو بہا کر لے گیا۔سرگودھا میں نشیبی علاقے ڈوب گئے۔ گلیوں اور بازاروں میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا۔ کرنٹ لگنے اور چھت گرنے سے دو افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔پنڈدادن خان میں دیوار گرنے سے دو بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ حافظ آباد میں آسمانی بجلی نے بچے سمیت تین افراد کی جان لے لی جبکہ دو زخمی بھی ہوئے۔اپر چترال میں سیلابی ریلے سے ریشن کے مقام پر پل بہہ گیا۔ وادی کیلاش کے گاں رمبور میں سیلاب کی زد میں آ کر چار مکان تباہ ہو گئے۔ ریشن گول نالہ میں پانچ گھر ریلے میں بہہ گئے۔ بیس سے زائد گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔

ڈیرہ بگٹی میں چھت گرنے سے بچہ زخمی ہو گیا۔ چٹ ڈیم میں دراڑ پڑ گئی۔ ندی کا بند ٹوٹنے سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔ ادھر چناب میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔ ہیڈ مرالہ میں پانی کی آمد 2لاکھ 12ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔ اسلام آباد میں سملی ڈیم اور راول ڈیم کی سطح بلند ہونے پر سپل ویز کھولنے پڑ گئے۔سواں دریا میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد ضلعی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

 میرپور آزاد کشمیر میں ندی نالے بپھر گئے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بڑھ گئی۔ مظفر آباد میں دریائے نیلم میں سیاح پھنس گئے، مقامی افراد نے ریسکیو کیا۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں کاسلسلہ جاری ہے۔ بارشوں سے خضدار، قلات اور ڈیرہ بگٹی میں ایک خاتون اور بچے سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 5 زخمی ہوئے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے 31 گھروں اور 4 سڑکوں اور ایک پل کو نقصان پہنچا ہے۔